Posts : 1220 Join date : 23.02.2009 Age : 44 Location : Rawalpindi
Subject: حضرت سودہ رضی اللہ تعالی عنھا Tue 28 Sep 2010 - 5:42
حضرت سودہ رضی اللہ تعالی عنھا عبد المصطفٰٰی اعظمی صاحب رحمۃ اللہ الباری یہ ہمارے حضور کی مقدس بیوی اور تمام امت کی ماں ہیں ان کے باپ کا نام "زمعہ" اور ماں کا نام شموس بنت عمرو ہے یہ بھی قریش خاندان کی بہت ہی ناموراور معز زعورت ہیں یہ پہلے اپنے چچازاد بھائی سکران بن رعمرو سے بیاہی گی تھیں اور اسلام کی شردعات ہی میں یہ پہلے دونوں میاں بیوی مسلمان ہوگئے تھے لیکن جب حبشہ سے واپس ہو کر دونوں میاں بیوی مکہ مکرمہ میں آکر رہنے لگے تو ان کے شوہر کا انتقال ہوگیا اور حضور اکرم بھی حضرت خدیجہ رضیاللہ تعالی عنہا کے انتقال کے بعد رات دن مغموم رہا کرتے تھے یہ دیکھ کر حضرت خولہ بنت حکیم رضی اللہ تعالی عنہا نے باگاہ رسالت میں یہ درخواست پیش کی کہ یا رسول اللہ حضرت سودہ بنت زمعہ سے نکاح فرمالیں تاکہ آپ کا خانہ معیشت آباد ہو جائے حضرت سودہ بہت ہی دین دار اور سلیقہ شعار خاتون ہیں اور بے حدخدمت گزار بھی ہیں آپ نے حضرت خولہ کے اس مخلصانہ مشورہ کو قبول فرما لیا چنانچہ حضرت خولہ رضی اللہ تعالی عنہا نےحضرت سودہ رضی اللہ تعالی عنہا کے باپ سے بات چیت کر کے نسبت طے کرا دی اورنکاح ہوگیا اور یہ عمر بھر علیہ الصلواۃ والسلام کی زوجیت کے شرف سے سر فرازرہیں اور جس والہانہ محبت وعقیدت کے ساتھ وفاداری وخدمت گزاری کا حق ادا کیا وہ ان کا بہت ہی شاندار کارنامہ ہے حضرت بی بی عائشہ رضیاللہ تعالی عنہا کے ساتھ حضور کی محبت کو دیکھ کر انہوں نے ا پنی باری کا دن حضرت عا ئشہ کو دے دیا تھا حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا فرمایا کرتی تھیں کہ کسی عورت کو دیکھ کر مجھ کو یہ حرص نہیں ہوتی تھی کہ میں بھی ویسی ہی ہوتی مگر میں حضرت سودہ رضی اللہ تعالی عنہا کے جمال صورت وحسن سیرت کو دیکھ کر یہ تمنا کیا کرتی تھی کہ کاش میں بھی حضرت سودہ رضی اللہ تعالی عنہا جیسی ہوتی یہ اپنی دوسری خوبیوں کے ساتھ بہت فیاض اور اعلی درجے کی سخی تھیں ایک مرتبہ ا حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے اپنی خلافت کے زمانے میں درہموں سےبھرا ہوا ایک تھیلا حضرت بی بی سودہ رضی اللہ تعالی عنہا کے پاس بھیج دیا انہوں نے اس تھیلے کو دیکھ کر کہا کہ واہ بھلا کھجو روں کے تھیلے میں کہیں درہم بھیجے جاتے ہیں ؟ یہ کہا اور اٹھ کر اسی وقت ان تمام درہموں کو مدینہ منورہ کے فقراء ومساکین کو گھر میں بلا کر بانٹ دیا اور تھیلا خالی کر دیا امام بخاری اور امام ذہبی کا قول ہے کہ ۳۳ ھ میں مدینہ منورہ کے اندر ان کی وفات ہوئی لیکن واقدی اور صاحب اکمال کے نزدیک ان کی وفات کا سال ۴۵ھ ہے مگر علامہ ابن حجر عسقلانی نے تقریب التہزیب میں ان کی وفات کا سال ۵۵ھ شوال کا مہینہ لکھا ہے ان کی قبر منور مدینہ منورہ کے قبرستان جنت البقیع میں ہے۔
تبصرہ غور کروکہ حضرت بی بی خدیجہ رضی اللہ تعالی عنہا کے بعد حضرت سودہ رضی اللہ تعالی عنہا نے کس طرح حضور علیہ الصلوتہ والسلام کے غم کو غلط کیا اور کس طرح کا شانہ نبوت کو سنبھالا کہ قلب مبارک مطمئن ہو گیا اور پھر ان کی محبت رسول پر ایک نظر ڈالو کہ انہوں نے حضور کی خوشی کے لئے اپنی باری کا دن کس خوش دلی کے ساتھ اپنی سوت حضرت بی بی عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کو دے دیا پھر ان کی فیاضی اور سخاوت بھی دیکھو درہموں سے بھرے ہوئے تھیلے کو چند منٹوں میں فقراء ومساکین کے درمیان تقسیم کر دیا اور اپنے لئے ایک درہم بھی نہ رکھا۔ ماں بہنو! خدا کے لئے ان ماؤں کے طرز عمل سبق سیکھو اور نیک بیبیوں کی فہرست میں اپنا نام لکھاؤ حسداور کنجوسی نہ کر واور کام چورنہ بنو۔ یہی مائیں ہیں جن کی گود میں اسلام پلتا تھا حیا سے انکی انساں نور کے سانچے میں ڈھلتا تھا
muhammad khurshid ali Moderator
Posts : 371 Join date : 05.12.2009 Age : 42 Location : Rawalpindi
Subject: Re: حضرت سودہ رضی اللہ تعالی عنھا Wed 29 Sep 2010 - 9:02