Posts : 1220 Join date : 23.02.2009 Age : 44 Location : Rawalpindi
Subject: حضرت خدیجہ رضی اللہ عنھا Tue 28 Sep 2010 - 5:40
حضرت خدیجہ رضی اللہ عنھا عبد المصطفٰٰی اعظمی صاحب رحمۃ اللہ الباری
یہ رسول اللہ کی سب سے پہلی بیوی اور رفیقہ حیات ہیں یہ خاندان قریش کی بہت ہی باوقاروممتاز خاتون ہیں ان کے والد کا نام خویلدبن اسد اور ان کی ماں کا نام فاطمہ بنت زائدہ ہے ان کی شرافت اور پاک دامنی کی بنا پر تمام مکہ والے ان کو "طاہرہ "کے لقب سےپکارا کرتے تھے انہوں نے حضورعلیہ الصلوۃ والسلام کے اخلاق و عادات اور جمال صورت و کمال سیرت کو دیکھ کرخودہی آپ سے نکاح کی رغبت ظاہر کی چنانچہ اشراف قریش کے مجمع میں با قاعدہ نکاح ہوا یہ رسول اللہ کی بہت ہی جاں نثار اوروفاشعار بیوی ہیں اور حضور اقدس کو ان سے بہت ہی بے پناہ محبت تھی چنانچہ جب تک یہ زندہ رہیں آپ نے کسی دوسری عورت سے نکاح نہیں فرمایا اور یہ مسلسل پچیس سال تک محبوب خدا کی جاں نثاری و خدمت گزاری کے شرف سے سر فراز رہیں حضور کو بھی ان سے اس قدر محبت تھی کہ ان کی وفات کے بعد آپ اپنی محبوب ترین بیوی حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا سے فرمایا کرتے تھےکہ خدا کی قسم!خدیجہ سے بہتر مجھےکوئی بیوی نہیں ملی جب سب لو گوں نے میرے ساتھ کفرکیا اس وقت وہ مجھ پر ایمان لا ئیں اورجب سب لوگ مجھے جھٹلا رہے تھے اس وقت انہوں نے میری تصدیق کی اور جس وقت کوئی شخص مجھے کوئی چیز دینے کے لئے تیار نہ تھا اس وقت خدیجہ نے مجھے اپنا سارا سامان دےدیا اور انہیں کے شکم سے اللہ تعالٰی نے مجھے اولاد عطا فرمائی۔ اس بات پر ساری امت کا اتفاق ہے کہ سب سے پہلے حضور کی نبوت پر یہی ایمان لائیں اور ابتداء اسلام میں جب کہ ہر طرف آپ کی مخالفت کا طوفان اٹھا ہوا تھا ایسے خوف ناک اور کٹھن وقت میں صرف ایک حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالی عنہا کی ہی ذات تھی جو پروانوں کی طرح حضور پرقربان ہورہی تھیں اور اتنے خطر ناک اوقات میں جس استقلال واستقامت کے ساتھ انہوں نے خطرات ومصائب کا مقابلہ کیا اس خصوصیت میں تمام ازواج مطہرات پر ان کو ایک ممتاز فضیلت حاصل ہے۔ ان کے فضائل میں بہت سی حدیثیں بھی آئی ہیں چنانچہ حضور اکرم نے فرمایا کہ تمام دنیا کی عورتوں میں سب سے زیادہ اچھی اور باکمال چار بیبیاں ہیں ایک حضرت مریم دوسری آسیہ فرعون کی بیوی تیسری حضرت خدیجہ چوتھی حضرت فاطمہ ایک مرتبہ حضرت جبرئیل علیہ السلام دربار نبوت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ اے محمد یہ خدیجہ رضی اللہ عنھا ہیں جو آپ کے پاس ایک برتن میں کھانا لے کر آرہی ہیں جب یہ آپ کے پاس آجائیں تو ان سے ان کے رب عزوجل کا اور میرا سلام کہہ دیجئے اور ان کو یہ خوشخبری سنادیجئے کہ جنت میں ان کے لئے موتی کا ایک گھر بنا ہے جس میں نہ کو ئی شور ہوگا نہ کوئی تکلیف ہوگی۔ سرکار دو جہاں نے ان کی وفات کے بعد بہت سی عورتوں سے نکاح فرمایا لیکن حضرت خدیجہ رضی اللہ عنھا کی محبت آخر عمر تک حضور کے قلب مبارک میں رچی بسی رہی یہاں تک کہ ان کی وفات کے بعد جب بھی حضور کے گھر میں کوئی بکری ذبح ہوتی تو آپ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنھا کی سہیلیوں کے یہاں بھی ضرور گوشت بھیجا کرتے تھے اور ہمیشہ آپ باربار حضرت بی بی خدیجہ رضی اللہ عنھا کا ذکر فرماتے رہتے تھے ہجرت سے تین برس قبل پینسٹھ برس کی عمر پا کر ماہ رمضان میں مکہ مکرمہ کے اندر انہوں نے وفات پائی اور مکہ مکرمہ کے مشہور قبرستان حجون ) جنت المعلی ( میں خود حضور اقدس نے ان کی قبر انور میں اتر کر اپنے مقدس ہاتھوں سے ان کو سپر دخاک فرمایا اس وقت تک جنازہ کا حکم نازل نہیں ہوا تھا اس لئے حضور نے انکی نماز نہیں پڑھائی حضرت خدیجہ رضی اللہ عنھا کی وفات سے تین یا پا نچ دن پہلے حضور کے چچا ابو طالب کا انتقال ہوگیا تھا ابھی چچا کی وفات کے صدمہ سے حضور گزرے ہی تھے کہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنھا کا انتقال ہو گیا اس سانحہ کا قلب مبارک پر اتنا زبردست صدمہ گزرا کہ آپ نے اس سال کا نام "عام الحزن" )غم کا سال)رکھ دیا۔ تبصرہ: حضرت ا م ا لمومنین بی بی خدیجہرضی اللہ عنھاکی مقدس زندگی سے ماں بہنوں کو سبق حاصل کرنا چاہئے کہ انہوں نے کیسے کٹھن اور مشقت کے دور میں حضور اکرم پر اپنا تن من دھن سب کچھ قربان کر دیا اور سینہ سپر ہو کر تمام مصائب و مشکلات کا مقابلہ کیا اور پہاڑ کی طرح ایمان و عمل صالح پر ثابت قدم رہیں اور مصائب وآ لام کے طوفان میں نہایت ہی جاں نثاری کے ساتھ حضور کی دلجوئی اور تسکین قلب کا سامان کرتی رہیں اور ان کی ان قربانیوں کا دنیاہی میں ان کو یہ صلہ ملا کہ ر ب العلمین کا سلام ان کے نام لے کر حضرت جبر ئیل علیہ السلام نازل ہوا کرتے تھے اس سےمعلوم ہوا کہ مشکلات وپر لیشا نیوں میں اپنے شوہر کی دلجوئیاں اور تسلی دینے کی عادت خدا کے نزدیک محبوب وپسندیدہ خصلت ہے لیکن افسوس کہ اس زمانے میں مسلمان عورتیں اپنے شوہروں کی دلجوئی تو کہاں ! الٹے اپنے شوہروں کو پریشان کرتی رہتی ہیں کبھی طرح طرح کی فرمائشیں کر کے کبھی غصہ میں منہ پھلا کر ۔ اسلامی بہنو! تمہیں خدا کا واسطہ دے کر کہتا ہوں کہ اپنے شوہروں کا دل نہ دکھاؤ اور ان کو پریشانیوں میں نہ ڈالا کرو بلکہ آڑےوقتوں میں اپنے شوہروں کو تسلی دے کر ان کی دلجوئی کیا کرو۔ یہی مائیں ہیں جن کی گود میں اسلام پلتا تھا حیا سے انکی انساں نور کے سانچے میں ڈھلتا تھا
muhammad khurshid ali Moderator
Posts : 371 Join date : 05.12.2009 Age : 42 Location : Rawalpindi
Subject: Re: حضرت خدیجہ رضی اللہ عنھا Wed 29 Sep 2010 - 9:02