Administrator Admin
Posts : 1220 Join date : 23.02.2009 Age : 44 Location : Rawalpindi
| Subject: حضرت عمر فاروق اور ان کا حسن اخلاق Thu 10 Dec 2009 - 6:50 | |
| حضرت عمر فاروق اور ان کا حسن اخلاق
حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ حق کے معاملہ میں نہایت ہی جلالی تھے۔ مگر حقوق العباد کے معاملہ میں بے حد نرم تھے۔ اس سلسلے میں بوستان سعدی رحمۃ اللہ علیہ کی ایمان افروز حکایت پڑھئے اور ایمان تازہ کیجئے، حضرت شیخ مصلح الدین سید شرف الدین سعدی رحمۃ اللہ علیہ اپنی کتاب "بوستان سعدی" میں فرماتے ہیں کہ روایت ہے ایک فقیر مدینہ منورہ کی ایک مبارک گلی میں بیٹھا تھا۔ اتفاقاً امیر المؤمنین حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ اُس طرف گزرے اور بے توجہی میں فقیر کے پاؤں پر پاؤں پڑگیا۔ فقیر ناراض ہوکر چلانا، "اے شخص! کیا تو اندھا ہے؟" حضرت امیر المؤمنین رضی اللہ عنہ نے کمالِ مہربانی سے جواب دیا، "بھائی! اندھا تو نہیں ہوں لیکن مجھ سے قصور ضرور ہوا ہے، برائے مہربانی مجھے معا ف کردو۔" یہ حکایت بیان کرتے ہوئے حضرت شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں، سبحان اللہ! بزرگوں کا اخلاق کس قدر پاکیزہ تھا، مقابل کوئی کمزور ہوتا تھا تو اُن کے لہجے میں نرمی آ جاتی تھی سچ ہے کہ ہر بلند مرتبہ شخص منکسر المزاج اور دوسروں کی دلجوئی کرنے والا ہوتا ہے۔ اس کی مثال تو اس درخت کی سی ہوتی ہت جس پر جتنے زیادہ پھل آتے ہیں اُس کی شاخیں اُسی قدر جھک جاتی ہیں۔ جو خوش نصیب کمزروں کے ساتھ نرمی اور مروت کا برتاؤ کرتے ہیں وہ قیامت کے دن شاداں و فرحاں ہونگے، لیکن مغروروں کو شرمندگی کے سوا کچھ ہاتھ نہ آئے گا۔ پیارے اسلامی بھائیو اور بہنو! انسان طاقت ور ہو، بااختیار ہو اور پھر کسی کمزور کی جھڑکی سہہ لے، یہی تو کمال کا حسُن اخلاق ہے۔ اور اسی لیے اس نیکی کا بہت زیادہ اجر ہے۔ اس حکایت میں حضرت سعدی رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت عُمر کی بردباری اور تحمل کی عظمت ظاہر کرنے کے ساتھ ساتھ اُن کی عظمت کی طرف بھی اشارہ کیا ہے، یہ بات حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے تمام سیرت نگاروں نے تسلیم کی ہے کہ آپ رحمۃ اللہ علیہ کی طبیعت جلالی تھی، اسلام قبول کرنے سے پہلے آپ کسی کی معمولی سی بات بھی برداشت نہ کرتے تھے، لیکن اسلام قبول کرنے کے بعد طبیعت کی سختی میں نرمی اور خلیفہ بننے کے بعد نرمی حلیمی میں بدل گئی، جس کی جھلک اس حکایت میں نظر آتی ہے۔ ایک حدیث پاک میں آتا ہے، ایمان میں زیادہ کامل وہ ہیں جن کے اخلاق اچھے ہوں۔ (ابو داؤد) ایک اور حدیث پاک ہے۔ مومن دھوکہ کھا جانے والا ہوتا ہے (یعنی اپنے کرم کی وجہ سے دھوکہ کھا جاتا ہے، نہ کہ بے عقلی سے) اور فاجر دھوکہ دینے والا یعنی بدخلق ہوتا ہے۔ (ابو داؤد) __________________ مرشد کا رب اکبر تادم ہو سایہ ہم پر مرشد کے اے دیوانو مانگو دعاء یہ ملکر جیوے سوھنا مرشد کامل ہر دم یا مولٰی آمی | |
|