Administrator Admin
Posts : 1220 Join date : 23.02.2009 Age : 44 Location : Rawalpindi
| Subject: ربیع الاوّل Mon 15 Feb 2010 - 10:17 | |
| ربیع الاوّل تیسرے اسلامی مہینے کا نام ‘‘ ربیع الاول شریف‘‘ ہے ۔ ربیع موسم بہار کو کہا جاتا ہے اس کا نام ربیع الاول اس لئے ہوا کہ ابتداء میں جب اس مہینے کا نام رکھا گیا تو اس وقت موسم بہار کی ابتداء تھی ۔ اسی لئے اسے ربیع الاول شریف کہا جاتا ہے ۔ اس مہینے کو ماہ نور بھی کہا جاتا ہے یعنی نور والا مہینہ ۔ یہ مہینہ خیرات، برکات، اور سعادتوں کا مہینہ ہے ۔ اس مہینے کی سب سے بڑی فضیلت یہ ہے کہ اس مہینے میں امام الانبیاء حضور احمد مجتبٰی صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وازواجہ و بارک وسلم کی دنیا میں جلوہ گری ہوئی ۔
ربیع الاول امیدوں کی دنیا ساتھ لے آیا ۔ دعاؤں کی قبولیّت کو ہاتھوں ہاتھ لے آیا۔
مشائخ عظام اور علماء کرام فرماتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا وقت ولادت با سعادت لیلۃ القدر سے بھی افضل ہے کیونکہ لیلۃ القدر میں فرشتے نازل ہوتے ہیں اور ولادت پاک کے وقت خود رحمۃ للعالمین صل اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے۔ محترم مسلمان بھائیو! سارا ربیع الاول کا مہینہ ہی خیر و برکت کا باعث ہے ۔ بالخصوص 12 ربیع الاول شریف تو بے حساب برکت کا دن ہے ۔ اس پورے مہینے میں بالخصوص 12 ربیع الاول شریف تو بے حساب برکت کا دن ہے ، اس پورے مہینے میں بالخصوص 12 ربیع الاول شریف کو دنیا بھر کے باذوق و صحیح العقیدہ سنّی مسلمان میلادالنّبی کی تقریب سعید مناتے ہیں ۔ جگہ جگہ محافل میلاد و مجالس ذکر و درود کا انعقاد ہوتا ہے ۔ گلی گلی عظیم الشان جلوس بسلسلہ میلاد النبی صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نکالے جاتے ہیں۔ بڑے وسیع پیمانے پر جگہ جگہ خیرات کی جاتی ہے ۔ طعام و شرینی کا اہتمام کیا جاتا ہے اور ذکر مصطفٰی صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اعزاز و شوکت کے لئے محافل و جلوس کے ذریعے بارگاہ رسالت صل اللہ علیہ وآلہ وسلم میں عقیدت کے پھول پیش کئے جاتے ہیں اور علماء حقسیرت محمدی صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیم عوام کو دیتے ہیں اور شکر خداوندی بجا لاتے ہیں ۔ نثار تیری چہل پہل پر ہزاروں عیدیں ربیع الاول ۔ سوائے ابلیس کے جہاں میں سبھی تو خوشیاں منا رہے ہیں -
آقا صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پر نور ولادت: پیارے آقا صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ظہور کا وقت قریب آیا تو رات جا رہی تھی اور صبح آرہی تھی پیر کا دن تھا ربیع الاول شریف کی 12 تاریخ سیّد الانبیاء صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت مبارکہ ہوئی۔ ( کتب کثیرہ)
مبارک درد مندوں کو ہو مژدہ بے قراروں کو ۔ قرار دل شکیب جان مضطر آنے والا ہے پیارے مسلمان بھائیو! ربیع الاول شریف کا مبارک مہینہ شروع ہوتے ہی بد عقیدہ فرقوں مثلاً فرقہ وہابیہ، فرقہ دیوبندیہ وغیرہ کی طرف سے یہ شور مچایا جاتا ہے کہ میلاد النبی صل اللہ علیہ وآلہ وسلم منانا، چراغاں کرنا، جھنڈے لگانا جلوس نکالنا وغیرہ منع ہے اور معاذ اللہ اسے شرک و بدعت کہا جاتا ہے ۔ اور مسلمان کو دین سے دور کرنے کے لئے یہ پروپیگنڈہ کیا جاتا ہے کہ میلاد النبی صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شرعی حیثیت کچھ بھی نہیں معاذ اللہ ۔ یاد رکھیں ! میلاد پاک کرنا اور اس سے محبت کرنا ایمان کی علامت ہے اور میلاد پاک کا ثبوت قرآن مجید ، احادیث مبارکہ اور بزرگوں کے اقوال سے ثابت ہے ۔ میلاد شریف میں ہزاروں برکتیں ہیں اس کو بدعت کہنا دین سے ناواقفیت پر مبنی ہے ۔ مضمون کی طوالت کے سبب یہاں پر صرف قرآن مجید کی ایک آیت مبارکہ ایک حدیث مبارکہ اور بزرگان دین کے قول سے ثابت کیا جائے گا کہ میلاد النبی صل اللہ علیہ وآلہ وسلم منانا جائز ہے تاکہ ہمارے وہ بھولے بھالے مسلمان بھائی جو علم دین کی کمی کے سبب ایسے موقع پر پریشان ہو جاتے ہیں ان کو فائدہ ہو۔ اور اپنےایمان کی حفاظت کر سکیں:- محفل میلاد شریف کی مختصر تعریف:- یاد رکھیں ! میلاد ، مولود، مولد، یہ تینوں لفظ تقریباً ایک ہی معنٰی رکھتے ہیں۔ محفل میلاد شریف کی تعریف یہ ہے کہ مسلمان ایک جگہ پر جمع ہوں اور ایک عالم دین ان کے سامنے سرکار دو عالم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت مبارکہ اور آپ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کے معجزات اور اخلاق کریمہ صحیح روایت کے ساتھ بیان کرے۔ اور آخر میں بارگاہ رسالت صل اللہ علیہ وآلہ وسلم میں درود وسلام باادب کھڑے ہو کر پیش کریں۔ اگر توفیق ہو تو شیرنی پر فاتحہ دلا کر فقراء ومساکین کو کھلائیں یہ تمام باتیں قرآن و سنت اور علمائے دین کے اقوال سے ثابت ہیں۔ رسول اللہ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کا میلاد شریف منانا اللہ عزوجل کی سنت ہے : قرآن پاک میں ارشاد باری تعالٰی ہے ۔ لقد جاءکم رسول من انفسکم عزیز علیہ ماعنتم حریص علیکم بالمومنین رؤف رحیم ہ ( پ 11 ، سورہ توبہ ) ترجمہ: بے شک تمہارے پاس تشریف لائے تم میں سے وہ رسول جن پر تمہارا مشقت میں پڑنا گراں ہے ، تمہاری بھلائی کے نہایت چاہنے والے مسلمانوں پر کمال مہربان ۔ ( کنزالایمان) اس آ یت مبارکہ میں اللہ عزوجل نے اپنے محبوب صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تشریف آوری نسب شریف ، اخلاق مبارکہ کا بیان فرمایا۔ اور محفل میلاد میں بھی یہی باتیں بیان کی جاتی ہیں پس ثابت ہوا کہ میلاد شریف منعقد کرنا سنّت الہٰی ہے۔ حدیث مبارکہ سے دلیل : حضرت عباس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ سرکار دو عالم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم منبر پر جلوہ فرما ہوئے اور فرمایا: میں کون ہوں ؟ صحابہ کرام علیھم الرضوان نے عرض کیا! کہ آپ اللہ کے رسول ہیں۔ فرمایا میں عبد المطلب کے بیٹے کا بیٹا ہوں اللہ تعالٰی نے مخلوق پیدا کی ان میں سب سے بہتر مجھے بنایا ، پھر مخلوق کے دو گروہ کئے ان میں مجھے بہتر بنایا ۔ پھر ان کے قبیلے کئے اور مجھے بہتر قبیلہ بنایا، پھر ان کے گھرانے بنائے مجھے ان میں بہتر بنایا تو میں ان سب میں اپنی ذات کے اعتبار اور گھرانے کے اعتبار سے بہتر ہوں ۔ ( مشکوٰۃ شریف صفحہ 513 ) اس حدیث مبارکہ سے معلوم ہوا کہ حضور صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بذات خود محفل میلاد منعقد فرمائی اور اس محفل میں اپنا حسب و نسب بیان فرمایا ۔ امام ابو شامہ رحمۃ اللہ علیہ کا قول مبارک : امام ابو شامہ رحمۃ اللہ علیہ امام نووی کے استاد تھے آپ فرماتے ہیں ہمارے دور کی اچھی ایجادوں میں وہ افعال ہیں جو میلاد النبی صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دن کئےجاتے ہیں یعنی صدقات، بھلائی کے کام، زینت و سرور کا اظہار، ۔ کیونکہ اس میں فقراء کے ساتھ احسان کرنے کے علاوہ اس بات کا اظہار ہے کہ میلاد کرنے والے کے دل میں نبی کریم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت اور تعظیم ہے اور اللہ عزوجل کا اشکر ادا کرنا ہے جو اس نے رحمۃ للعالمین صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پید فرماکر ہم پر احسان فرمایا۔ ( سیرت نبوی صفحہ 45) ُپیا رے مسلمان بھائیو !* مندرجہ بالا سطور میں چند دلائل پیش کئے ہیں ایک سچے مسلمان کے لئے اتنا اشارہ کافی ہے کہ اپنے محسن آقا صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیدائش کی خوشی منانا بھلا کیسے بدعت ہو سکتی ہے ؟ ہمارے پیارے آقا صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خود اپنے یوم ولادت میں روزہ رکھ کر خوشی منائی ۔ چنانچہ حدیث پاک میں یہ مضمون موجود ہے کہ : حضرت سیدنا ابو قتادہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول کریم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پیر کے دن روزہ رکھنے کے متعلق پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا کہ میں اسی دن پیدا ہوا۔ اور اسی دن مجھ پر قرآن نازل ہوا۔ ( مسلم شریف، مشکواۃ صفحہ 179 ) محترم مسلمان بھائیو ! یاد رکھیں اپنے پیارے محسن آقا صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیدائش میں خوشی منانا ، چراغاں کرنا ، جلوس نکالنا، جھنڈے لگانا، صدقہ و خیرات کرنا یہ سب کام جائز ہیں اور دنیا وآخرت میں خیر و برکت کا باعث ہیں ۔ جو نہ بھولا ہم غریبوں کو رضا ذکر اس کا اپنی عادت کیجئے سائل مدینہ کا خصوصی پیغام :- 1:ممکن ہو تو یکم ربیع الاول سے لے کر آخری تاریخ تک اپنے گھروں پر سبز پرچم لہرائیں اور چراغاں کریں ۔ 2:ربیع الاول شریف میں خصوصیت کے ساتھ درود پاک کا ورد کریں ۔ 3: 12 ربیع الاول شریف کو ہر مسلمان بھائی اور بہن روزہ رکھیں۔ 4:پیارے آقا صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دنیا میں جلوہ گری کی خوشی میں 12 ربیع الاول شریف کو غسل کر کے نئے کپڑے پہن کر سنی علماء کرام کے ساتھ جلوس میں ضرور شرکت کریں ۔ 5: اس پورے مہینے میں کثرت کے ساتھ نوافل، روزے، اور درود پاک کا اہتمام فرمائیں ۔
حشر تک ڈالیں گے ہم پیدایش آقا کی دھوم مثل فارس نجد کے قلعے گراتے جائیں گے 6: خصوصیت کے ساتھ 12 ربیع الاول شریف کو عین صبح صادق ولادت مصطفٰی صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سہانی گھڑیوں میں درودو سلام کا نذرانہ پیش کریں۔ ،،،،،،،،،۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ،،،،،،،،،،، | |
|
muhammad khurshid ali Moderator
Posts : 371 Join date : 05.12.2009 Age : 42 Location : Rawalpindi
| Subject: Re: ربیع الاوّل Tue 16 Feb 2010 - 14:33 | |
| | |
|