Administrator Admin
Posts : 1220 Join date : 23.02.2009 Age : 44 Location : Rawalpindi
| Subject: نبوت کا بیان !!! Sat 12 Dec 2009 - 7:06 | |
| نبوت کا بیان !!! مسلمان کے لئے جس طرح ذات و صفات الہٰی کا جاننا ماننا اور ان پر ایمان لانا ضروری اور فرض عظیم ہے اسی طرح یہ جاننا بھی ضروری ہے کہ نبی کون ہوسکتا ہے ، نبی کے لئے کیا جائز ہے اور کیا واجب اور کیا محال ؟ کہ کسی واجب کا انکار اور محال کا اقرار ،موجب کفر ہے کہیں اسے کافر نہ کردے اور بہت ممکن ہے کہ آدمی نادانی سے اسلامی عقائد کے برخلاف کوئی عقیدہ رکھے یا خلافِ عقیدہ کوئی بات زبان سے نکالے اور ہلاک ہوجائے کہ نبوت بڑا عظیم ، بہت بلند اور بڑا درجہ ہے ۔ عقیدہ1۔ اللہ عزوجل نے اپنے خاص فضل و کرم سے بندوں کی ہدایت و رہنمائی کے لئے جن پاک بندوں کو اپنا پیغام پہنچانے کے لئے مبعوث فرمایا اور بھیجا انہیں نبی کہتے ہیں ، یہ اللہ تعالٰی اور اس کے بندوں کے درمیان واسطہ ہوتا ہے جو لوگوں کو خدا تعالٰی کی طرف بلاتے ہیں ۔ عقیدہ2 ۔ نبی و رسول ،اللہ تعالٰی کے خاص اور معصوم بندے ہوتے ہیں ، بڑی عزّت و وجاہت والے ، ان کی نگرانی اور تربیت خود اللہ تعالٰی فرماتا ہے ، صغیرہ کبیرہ گناہوں سے بالکل پاک ہوتے ہیں ، عالی نسب ،عالی حسب ، انسانیت کے اعلٰی مرتبہ پر پہنچے ہوئے ، خوبصورت ، نیک سیرت ، عبادت گزار ، پرہیز گار ،تمام اخلاق حسنہ ،نیک خصلتوں سے آراستہ اور ہر قسم کی برائی ،بے حیائی اور بے غیرتی کے کاموں سے دور رہنے والے ، انہیں عقل کامل عطا کی جاتی ہے ۔ اوروں کی عقل سے ہزار درجے زائد ،کسی دانشور ،کسی فلسفی ، کسی سائنس دان کی فہم و فراست ،وزیر کی ذہانت ان کے لاکھویں حصّے تک نہیں پہنچ سکتی ۔ عقیدہ3۔ اللہ کے نبی، تمام مخلوق الہٰی سے افضل و اعلٰی اور برتر وبالا ہوتے ہیں ، فرشتوں میں بھی کوئی ان کا ہم مرتبہ نہیں بڑے سے بڑا ولی ، ان کے برابر نہیں ہو سکتا ۔ عقیدہ4 ۔ نبی کی تعظیم کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے بلکہ یہ فرض دوسرے تمام فرضوں سے بڑھ کر ہے ،جو شخص کسی نبی کی شان میں کوئی ایسی بات کہے جس سے ان کی توہین ہوتی ہو ،وہ مسلمان نہیں ہو سکتا ،کافر ہے اگر چہ اسلام کا نام لیتا ہو۔ عقیدہ 5۔ نبوت بہت بڑا مرتبہ ہے ،کوئی بھی شخص عبادت کے ذریعے اسے حاصل نہیں کرسکتا ،نبوت خدا تعالٰی کا عطیہ ہے جسے چاہتا ہے اپنے فضل سے دیتا ہے ، ہاں دیتا اسی کو ہے جسے اس کے قابل بناتا ہے ۔ عقیدہ 6۔ انبیاء کرام علیہم السلام غیب کی باتوں کا خود بھی علم رکھتے ہیں اور دوسروں کو بھی ان کی خبر دیتے ہیں ، حساب ،کتاب ، جنت ، دوزخ ، ثواب ، عذاب ، حشر نشر اور فرشتے وغیرہ غیب نہیں تو اور کیا ہیں ؟ یہ وہ کچھ بتاتے ہیں جس تک عقل کی رسائی نہیں مگر یہ علم غیب کہ ان کے لئے ہے اللہ کا عطیہ ‘ اللہ تعالٰی کے دئیے سے ہے لہٰذا ان کا علم عطائی ہے (خدا تعالٰی کا عطا کیا ہوا )اور خدائے تعالٰی کا علم ذاتی ہے ( اپنی صفات سے )۔ عقیدہ 7۔ اللہ تعالٰی انبیائے کرام کو ہر ایسی بات سے دور اور پاک صاف رکھتا ہے جو لوگوں کے لئے نفرت کا باعث ہو، اسی لئے انبیاء کرام کے جسموں کا برص (سفید داغ ) جذام (کوڑھ ) وغیرہ ایسی بیماریوں سے پاک ہونا ضروری ہے جن سے لوگ گھن کریں اور دور بھاگیں۔ عقیدہ 8۔ انبیاء کرام کی کوئی خاص تعداد مقرر کرلینا جائز نہیں ، اللہ اور رسول نے جنہیں تفصیلاً نام بنام نبی بتایا اور قرآن و حدیث میں ان کا تذکرہ آیا، ہم ان پر تفصیلاً ایمان لائے ہیں اور باقی تمام انبیاء کرام پر ہم اجمالاً ایمان و اعتقاد رکھتے ہیں ۔ خدا کے ہر نبی پر ہمارا ایمان ہے اور رام کرشن وغیرہ جنہیں ہندو مانتےہیں ، ان کے وجود پر ہمارے پاس کوئی دلیل نہیں کہ یہ واقعی کچھ اشخاص تھے، اور ہندوؤں کی کتابوں میں جہاں ان کا ذکر ملتا ہے وہیں ان کی بد اعمالیوں اور بد اخلاقیوں کا پتا بھی چلتا ہے اور ظاہر ہے کہ ایسے بد کردار ،بد اطوار لوگ ہر گز ہر گز نبی نہیں ہوسکتے ۔ عقیدہ 9۔ اللہ تعالٰی کا ہر نبی زندہ ہے ، ان پر ایک آن کو محض قرآنی وعدہ کی تصدیق کے لئے موت طاری ہوتی ہے ، اس کے بعد پھر ان کو حقیقی زندگی عطا ہوتی ہے ۔
عقیدہ 10۔ اللہ تعالٰی نے انبیاء کرام پر ، بندوں کے لئے جتنے احکام نازل فرمائے انہوں نے وہ سب بندوں کو پہنچادئے ، جو یہ کہے کہ کسی حکم کو کسی نبی نے چھپائے رکھا ،یعنی خوف و تقیہ یا کسی اور وجہ سے نہ پہنچایا ،وہ کافر ہے ۔
عقیدہ 11۔ دنیا میں سب سے پہلے نبی حضرت آدم علیہ السلام تشریف لائے ،آپ سے پہلے زمین پر انسان کا وجود نہ تھا ، سب انسان آپ ہی کی اولاد ہیں اسی لیے بنی آدم یا آدمی کہلاتے ہیں یعنی اولادِ آدم ۔ اور حضرت آدم علیہ السلام کو ابو البشر کہتے ہیں ،یعنی سب انسانوں کے باپ ، سب سے پہلے اللہ تعالٰی نے انہیں اپنی قدرت کاملہ سے بے ماں باپ کے پیدا کیا اور اپنا خلیفہ بنایا اور فرشتوں کو حکم دیا کہ انہیں سجدہ کریں۔ عقیدہ 12۔ انبیاء اللہ کے مختلف درجے ہیں ، بعضوں کے رتبے بعضوں سے اعلٰی ہیں اور سب میں اکمل و افضل ،رتبے میں سب سے برتر و بالا ہمارے آقا و مولٰی حضرت محمد مصطفٰی صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم ہیں ، اسی لیے آپ کو سیّد الانبیاء کہا جاتا ہے یعنی سارے نبیوں کے سرور و سرادر ،سب کے سر کے تاج صلی اللہ علیہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم ۔ عقیدہ 13۔ اللہ تعالٰی نے حضور اکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ واصحابہ وسلم پر نبوت کا سلسلہ ختم کردیا، حضور کے زمانہ میں یا بعد میں کوئی نیا نبی نہیں آسکتا ، اور جو اس کے خلاف ہے وہ یقیناً کافر و مرتد ہے ، حضور ہی پیشوائے مرسلین ہیں اور حضور ہی خاتم النبیین ہیں کہ آپ کی ذات پاک پر نبوت کا خاتمہ ہوگیا۔ عقیدہ 14۔ نبی صرف انسانوں میں سے ہوتے ہیں اور ان میں بھی یہ مرتبہ صرف مرد کے لئے ہے ،نہ کوئی جن و فرشتہ نبی ہوا اور نہ ہی یہ مرتبہ کسی عورت کو ملا۔ عقیدہ 15 نبی کے دعوٰی نبوت میں سچے ہونے کی دلیل یہ ہے کہ وہ اپنے صدق کا علانیہ دعوٰی فرما کر ایسی باتوں کے ظاہر کرنے کا ذمّہ لیتا ہے جو عادتاً محال و ناممکن ہوتی ہیں اور منکروں کو اس کی مثال لانے کی دعوت دیتا ہے ، اللہ عزوجل اس کے دعوٰی کے مطابق، امر محال عادی کو ظاہر فرمادیتا ہے اور منکرین سب عاجز رہتے ہیں۔ اسی کو معجزہ کہتے ہیں۔ جیسے حضرت موسٰی علیہ السلام کے عصا کا سانپ ہوجانا اور حضرت عیسٰی علیہ السلام کا مردوں کو جِلادینا، مادرزاد اندھے اور کوڑھی کو اچھا کردینا اور ہمارے حضور نبی اکرم صل اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کے معجزات تو بہت ہیں ،جن کے ذکر سے بڑی بڑی کتابیں مالا مال ہیں جیسے اشارے سے چاند کے دو ٹکڑے کردینا، ڈوبے ہوئے سورج کو پھیرلینا، آپ کے حکم سے کنکریوں کا کلمہ پڑھنا، آپ کے حکم ہی سے درخت کا چل کر حاضر خدمت ہوجانا، آپ کی انگلیوں سے پانی کے چشمئہ فیض جاری ہوجانا ، رات کے تھوڑے سے حصّے میں مکّہ معظّمہ سے بیت المقدس تشریف لے جانا ، وہاں انبیاء کرام کی امامت فرمانا ، بیت المقدس سے آسمانوں پر تشریف فرما ہونا ، اللہ تعالٰی کا قُرب خاص پانا اور اسی مختصر سے وقت میں واپس مکہ معظّمہ آجانا وغیرہا ۔ عقیدہ 16۔ جو شخص نبی نہ ہو وہ نبوت کا دعوٰی کرکے کوئی محال عادی اپنے دعوے کے مطابق ظاہر نہیں کرسکتا۔ اور کوئی جھوٹا نبی ،نبوت کا دعوٰی کرکے ہرگز کوئی معجزہ نہیں دکھاسکتا ، ورنہ سچے جھوٹے میں فرق نہ رہے گا ، دراصل جن لوگوں کی طبیعت میں کچھ کجی ہوتی ہے وہ نبوت کی سچائی پر ایک ایسی علامت دیکھنا چاہتے ہیں جو اوروں کے ہاتھوں انجام نہ پاسکے، جیسا کہ بعض بیمار دوا کو بغیر شیرنی ملائے نہیں پی سکتے ۔ اور شفیق و مہربان طبیب اس میں شیرنی ملادیتے ہیں ، اسی طرح دونوں جہانوں کا پروردگار ،نبی کے ہاتھوں ایسی محال و ناممکن باتوں کو ظاہر فرمادیتا ہے ،جس سے بہت سوں کو تسکین ہو جاتی ہے ۔ جھوٹے بھی ایسا کر گزریں تو پھر سچے اور جھوٹے میں کیا امتیاز رہے گا ۔ | |
|
Janti Zever Moderator
Posts : 228 Join date : 01.01.2010 Age : 38 Location : United Kingdom
| Subject: Re: نبوت کا بیان !!! Mon 12 Jul 2010 - 20:32 | |
| | |
|