Posts : 1220 Join date : 23.02.2009 Age : 43 Location : Rawalpindi
Subject: حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے حلیہ کا بیان Wed 25 Aug 2010 - 6:16
شمائل ترمذی:جلد اول:حدیث نمبر 1
حَدَّثَنَا أَبُو رَجَائٍ قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ کَانَ رَسُولُ اللهِ صلی الله عليه وسلم لَيْسَ بِالطَّوِيلِ الْبَائِنِ وَلاَ بِالْقَصِيرِ وَلاَ بِالأَبْيَضِ الأَمْهَقِ وَلاَ بِالآدَمِ وَلاَ بِالْجَعْدِ الْقَطَطِ وَلاَ بِالسَّبْطِ بَعَثَهُ اللَّهُ تَعَالَی عَلَی رَأْسِ أَرْبَعِينَ سَنَةً فَأَقَامَ بِمَکَّةَ عَشْرَ سِنِينَ وَبِالْمَدِينَةِ عَشْرَ سِنِينَ وَتَوَفَّاهُ اللَّهُ تَعَالَی عَلَی رَأْسِ سِتِّينَ سَنَةً وَلَيْسَ فِي رَأْسِهِ وَلِحْيَتِهِ عِشْرُونَ شَعَرَةً بَيْضَائَ ______________________________________________________ حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نہ بہت لانبے قد کے تھے نہ پستہ قد )جس کو ٹھگنا کہتے ہیں( بلکہ آپ کا قد مبارک درمیانہ تھا اور نیز رنگ کے اعتبار سے نہ بالکل سفید تھے چونہ کی طرح ، نہ بالکل گندم گوں کہ سانولا بن جائے )بلکہ چودھویں رات کے چاند سے زیادہ روشن پُرنور اور کچھ ملاحت لئے ہوئے تھے( حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے بال نہ بالکل سیدھے تھے نہ بالکل پیچدار )بلکہ ہلکی سی پیچیدگی اور گھونگریالہ پن تھا( چالیس برس کی عمر ہوجانے پر حق تعالی جل شانہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نبی بنایا اور پھر دس برس مکہ مکرمہ میں رہے )اس میں کلام ہے جیسا کہ فوائد میں آتا ہے(۔
Administrator Admin
Posts : 1220 Join date : 23.02.2009 Age : 43 Location : Rawalpindi
Subject: Re: حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے حلیہ کا بیان Wed 25 Aug 2010 - 6:33
شمائل ترمذی:جلد اول:حدیث نمبر 2
حَدَّثَنَاحُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ الْبَصْرِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللهِ صلی الله عليه وسلم رَبْعَةً لَيْسَ بِالطَّوِيلِ وَلا بِالْقَصِيرِ حَسَنَ الْجِسْمِ وَکَانَ شَعَرُهُ لَيْسَ بِجَعْدٍ وَلا سَبْطٍ أَسْمَرَ اللَّوْنِ إِذَا مَشَی يَتَکَفَّأُ ______________________________________________________ حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم درمیانہ قد تھے ، نہ زیادہ طویل نہ کچھ ٹھگنے، نہایت خوبصورت معتدل بدن والے، حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بال نہ بالکل پیچیدہ تھے نہ بالکل سیدھے )بلکہ تھوڑی سی پیچیدگی اور گھونگریالہ پن تھا( نیز آپ گندمی رنگ کے تھے ۔ جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم راستہ چلتے تو آگے کو جھکے ہوئے چلتے۔
Administrator Admin
Posts : 1220 Join date : 23.02.2009 Age : 43 Location : Rawalpindi
Subject: Re: حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے حلیہ کا بیان Wed 25 Aug 2010 - 6:37
شمائل ترمذی:جلد اول:حدیث نمبر 3
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ قَالَ سَمِعْتُ الْبَرَائَ بْنَ عَازِبٍ يَقُولُ کَانَ رَسُولُ اللهِ صلی الله عليه وسلم رَجُلا مَرْبُوعًا بَعِيدَ مَا بَيْنَ الْمَنْکِبَيْنِ عَظِيمَ الْجُمَّةِ إِلَی شَحْمَةِ أُذُنَيْهِ الْيُسْرَی عَلَيْهِ حُلَّةٌ حَمْرَائُ مَا رَأَيْتُ شَيْئًا قَطُّ أَحْسَنَ مِنْهُ ______________________________________________________ حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک مردِ میانہ قد تھے۔ )قدرے درازی مائل جیسا کہ پہلے گزرچکا( آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں مونڈھوں کے درمیان قدرے اوروں سے زیادہ فاصلہ تھا۔ )جس سے سینہ مبارک چوڑا ہونا بھی معلوم ہو گیا( گنجان بالوں والے ، جو کان کی لو تک ہوتے تھے ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایک سرخ دھاری کا جوڑا یعنی لنگی اور چادر تھی۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ حسین کبھی کوئی چیز نہیں دیکھی۔
Administrator Admin
Posts : 1220 Join date : 23.02.2009 Age : 43 Location : Rawalpindi
Subject: Re: حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے حلیہ کا بیان Wed 25 Aug 2010 - 6:39
شمائل ترمذی:جلد اول:حدیث نمبر 4
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلانَ قَالَ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ مَا رَأَيْتُ مِنْ ذِي لِمَّةٍ فِي حُلَّةٍ حَمْرَائَ أَحْسَنَ مِنْ رَسُولِ اللهِ صلی الله عليه وسلم لَهُ شَعَرٌ يَضْرِبُ مَنْکِبَيْهِ بَعِيدُ مَا بَيْنَ الْمَنْکِبَيْنِ لَمْ يَکُنْ بِالْقَصِيرِ وَلا بِالطَّوِيلِ ______________________________________________________ حضرت براء رضی اللہ عنہ ہی سے یہ بھی روایت ہے کہ میں نے کسی پٹھوں والے کو سرخ جوڑے میں حضور ںبی کریم، روءف و رحیم صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ حسین نہیں دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال مونڈھوں تک رہے ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال کے دونوں مونڈھوں کے درمیان کا حصہ ذرا زیادہ چوڑا تھا۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نہ زیادہ لانبے تھے نہ چھوٹے۔
Administrator Admin
Posts : 1220 Join date : 23.02.2009 Age : 43 Location : Rawalpindi
Subject: Re: حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے حلیہ کا بیان Wed 25 Aug 2010 - 6:44
شمائل ترمذی:جلد اول:حدیث نمبر 5 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ قَالَ حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ مُسْلِمِ بْنِ هُرْمُزَ عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ قَالَ لَمْ يَکُنِ النَّبِيُّ صلی الله عليه وسلم بِالطَّوِيلِ وَلا بِالْقَصِيرِ شَثْنُ الْکَفَّيْنِ وَالْقَدَمَيْنِ ضَخْمُ الرَّأْسِ ضَخْمُ الْکَرَادِيسِ طَوِيلُ الْمَسْرُبَةِ إِذَا مَشَی تَکَفَّأَ تَکَفُّؤًا کَأَنَّمَا يَنْحَطُّ مِنْ صَبَبٍ لَمْ أَرَ قَبْلَهُ وَلا بَعْدَهُ مِثْلَهُ صلی الله عليه وسلم ______________________________________________________ حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ، کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نہ زیادہ لانبے تھے ، نہ کوتاہ قد، ہتھیلیاں اور دونوں پاؤں پُر گوشت تھے )یہ صفات مردوں کے لئے محمود ہیں اس لئے کہ قوت اور شجاعت کی علامت ہیں۔ عورتوں کے لئے مذموم ہیں( حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا سر مبارک بھی بڑا تھا۔ اور اعضاء کے جوڑ کی ہڈیاں بھی بڑی تھیں ۔ سینہ سے لے کر ناف تک بالوں کی ایک باریک دھاری تھی۔ جب حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم چلتے تھے گویا کہ کسی اونچی جگہ سے نیچے کو اتر رہے ہیں حضرت علی فرماتے ہیں کہ میں نے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم جیسا نہ حضور سے پہلے دیکھا اور نہ بعد میں دیکھا
Administrator Admin
Posts : 1220 Join date : 23.02.2009 Age : 43 Location : Rawalpindi
Subject: Re: حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے حلیہ کا بیان Wed 25 Aug 2010 - 6:54
شمائل ترمذی:جلد اول:حدیث نمبر 6
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَکِيعٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنِ الْمَسْعُودِيِّ بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَهُ بِمَعْنَاهُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ الْبَصْرِيُّ وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ وَأَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ وَهُوَ ابْنُ أَبِي حَلِيمَةَ وَالْمَعْنَی وَاحِدٌ قَالُوا حَدَّثَنَا عِيسَی بْنُ يُونُسَ عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ اللهِ مَوْلَی غُفْرَةَ قَالَ حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدٍ مِنْ وَلَدِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ قَالَ کَانَ عَلِيٌّ إِذَا وَصَفَ رَسُولَ اللهِ صلی الله عليه وسلم قَالَ لَمْ يَکُنْ رَسُولُ اللهِ صلی الله عليه وسلم بِالطَّوِيلِ الْمُمَّغِطِ وَلا بِالْقَصِيرِ الْمُتَرَدِّدِ وَکَانَ رَبْعَةً مِنَ الْقَوْمِ لَمْ يَکُنْ بِالْجَعْدِ الْقَطَطِ وَلا بِالسَّبْطِ کَانَ جَعْدًا رَجِلا وَلَمْ يَکُنْ بِالْمُطَهَّمِ وَلا بِالْمُکَلْثَمِ وَکَانَ فِي وَجْهِهِ تَدْوِيرٌ أَبْيَضُ مُشَرَبٌ أَدْعَجُ الْعَيْنَيْنِ أَهْدَبُ الأَشْفَارِ جَلِيلُ الْمُشَاشِ وَالْکَتَدِ أَجْرَدُ ذُو مَسْرُبَةٍ شَثْنُ الْکَفَّيْنِ وَالْقَدَمَيْنِ إِذَا مَشَی کَأَنَّمَا يَنْحَطُّ فِي صَبَبٍ وَإِذَا الْتَفَتَ الْتَفَتَ مَعًا بَيْنَ کَتِفَيْهِ خَاتَمُ النُّبُوَّةِ وَهُوَ خَاتَمُ النَّبِيِّينَ أَجْوَدُ النَّاسِ صَدْرًا وَأَصْدَقُ النَّاسِ لَهْجَةً وَأَلْيَنُهُمْ عَرِيکَةً وَأَکْرَمُهُمْ عِشْرَةً مَنْ رَآهُ بَدِيهَةً هَابَهُ وَمَنْ خَالَطَهُ مَعْرِفَةً أَحَبَّهُ يَقُولُ نَاعِتُهُ لَمْ أَرَ قَبْلَهُ وَلا بَعْدَهُ مِثْلَهُ صلی الله عليه وسلم قَالَ أَبُو عِيسَی سَمِعْتُ أَبَا جَعْفَرٍ مُحَمَّدَ بْنَ الْحُسَيْنِ يَقُولُ سَمِعْتُ الأَصْمَعِيَّ يَقُولُ فِي تَفْسِيرِ صِفَةِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وسلم الْمُمَّغِطُ الذَّاهِبُ طُولا وَقَالَ سَمِعْتُ أَعْرَابِيًّا يَقُولُ فِي کَلامِهِ ممَغَّطَ فِي نَشَّابَتِهِ أَيْ مَدَّهَا مَدًّا شَدِيدًا وَالْمُتَرَدِّدُ الدَّاخِلُ بَعْضُهُ فِي بَعْضٍ قِصَرًا وَأَمَّا الْقَطَطُ فَالشَّدِيدُ الْجُعُودَةِ وَالترَّجُلُ الَّذِي فِي شَعَرِهِ حُجُونَةٌ أَيْ تَثَنٍّ قَلِيلٌ وَأَمَّا الْمُطَهَّمُ فَالْبَادِنُ الْکَثِيرُ اللَّحْمِ وَالْمُکَلْثَمُ الْمُدَوَّرُ الْوَجْهِ وَالْمُشَرَبُ الَّذِي فِي بَيَاضِهِ حُمْرَةٌ وَالأَدْعَجُ الشَّدِيدُ سَوَادِ الْعَيْنِ وَالأَهْدَبُ الطَّوِيلُ الأَشْفَارِ ______________________________________________________ ابراہیم بن محمد جو حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کی اولاد میں سے ہیں )یعنی پوتے ہیں( وہ فرماتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے حلیہ مبارک کا بیان فرماتے تو کہا کرتے تھے، کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نہ زیادہ لانبے تھے، نہ زیادہ پستہ قد بلکہ میانہ قد لوگوں میں تھے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بال مبارک نہ بالکل پیچدار تھے نہ بالکل سیدھے۔ بلکہ تھوڑی سی پیچیدگی لئے ہوئے تھے، نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم موٹے بدن کے تھے نہ گول چہرہ کے البتہ تھوڑی سی گولائی آپ کے چہرہ مبارک میں تھی )یعنی چہرہ انور نہ بالکل گول تھا نہ بالکل لانبا بلکہ دونوں کے درمیان تھا( حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا رنگ سفید سرخی مائل تھا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک آنکھیں نہایت سیاہ تھیں اور پلکیں دراز، بدن کے جوڑوں کی ہڈیاں موٹی تھیں )مثلا کہنیاں اور گھٹنے( اور ایسے ہی دونوں مونڈھوں کے درمیان کی جگہ بھی موٹی اور پُر گوشت تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بدن مبارک پر )معمولی طور سے زائد( بال نہیں تھے )یعنی بعض آدمی ایسے ہوتے ہیں کہ ان کے بدن پر بال زیادہ ہو جاتے ہیں حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے بدن مبارک پر خاص خاص حصوں کے علاوہ جیسے بازو پنڈلیاں وغیرہ ان کے علاوہ اور کہیں بال نہ تھے( آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سینہ مبارک سے ناف تک بالوں کی لکیر تھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہاتھ اور قدم مبارک پُر گوشت تھے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے چلتے تو قدموں کو قوت سے اٹھاتے گویا کہ پستی کی طرف چل رہے ہیں، جب آپ کسی کی طرف توجہ فرماتے تو پورے بدن مبارک کے ساتھ توجہ فرماتے تھے )یعنی یہ کہ صرف گردن پھیر کر کسی کی طرف متوجہ نہیں ہوتے تھے۔ اس لئے کہ اس طرح دوسروں کے ساتھ لا پرواہی ظاہر ہوتی ہے اور بعض اوقات متکبرانہ حالت ہو جاتی ہے، بلکہ سینہ مبارک سمیت اس طرف رخ فرماتے (۔ بعض علماء نے اس کا مطلب یہ بھی فرمایا ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم توجہ فرماتے تو تمام چہرہ مبارک سے فرماتے ، کن اکھیوں سے نہیں ملاحظہ فرماتے تھے۔ مگر یہ مطلب اچھا نہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں مبارک شانوں کے درمیان مہر نبوت تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ختم کرنے والے تھے نبیوں کے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ سخی دل والے تھے۔ اور سب سے زیادہ سچی زبان والے تھے۔ سب سے زیادہ نرم طبیعت والے تھے۔ اور سب سے زیادہ شریف گھرانے والے تھے۔ )غرض آپ صلی اللہ علیہ وسلم دل و زبان، طبیعت، خاندان اوصاف ذاتی اور نسبتی ہر چیز میں سب سے زیادہ افضل تھے( آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جو شخص یکایک دیکھتا مرعوب ہو جاتا تھا۔ )یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا وقار اس قدر زیادہ تھا کہ اول وہلہ میں دیکھنے والا رعب کی وجہ سے ہیبت میں آ جاتا تھا( اول تو جمال وخوبصورتی کے لئے بھی رعب ہوتا ہے شوق افزوں مانع عرض تمنا آداب حسن بارہا دل نے اٹھائے ایسی لذت کے مزے اس کے ساتھ جب کمالات کا اضافہ ہو تو پھر رعب کا کیا پوچھنا۔ اس کے علاوہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کو جو مخصوص چیزیں عطا ہوئیں، ان میں رعب بھی اللہ تعالی کی طرف سے عطا کیا گیا۔ اور جو شخص پہچان کر میل جول کرتا تھا وہ )آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کریمہ واوصاف جمیلہ کا گھائل ہو کر( آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو محبوب بنا لیتا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا حلیہ بیان کرنے والا صرف یہ کہہ سکتا ہے کہ میں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جیسا باجمال وباکمال نہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے دیکھا نہ بعد میں دیکھا۔ )صلی اللہ علیہ وسلم(
Administrator Admin
Posts : 1220 Join date : 23.02.2009 Age : 43 Location : Rawalpindi
Subject: Re: حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے حلیہ کا بیان Wed 25 Aug 2010 - 6:59
شمائل ترمذی:جلد اول:حدیث نمبر 7
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَکِيعٍ قَالَ حَدَّثَنَا جُمَيْعُ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْعِجْلِيُّ إِمْلائً عَلَيْنَا مِنْ کِتَابِهِ قَالَ أَخْبَرَنِي رَجُلٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ مِنْ وَلَدِ أَبِي هَالَةَ زَوْجِ خَدِيجَةَ يُکَنَی أَبَا عَبْدِ اللهِ عَنِ ابْنٍ لأَبِي هَالَةَ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ قَالَ سَأَلْتُ خَالِي هِنْدَ بْنَ أَبِي هَالَةَ وَکَانَ وَصَّافًا عَنْ حِلْيَةِ رَسُولِ اللهِ صلی الله عليه وسلم وَأَنَا أَشْتَهِي أَنْ يَصِفَ لِي مِنْهَا شَيْئًا أَتَعَلَّقُ بِهِ فَقَالَ کَانَ رَسُولُ اللهِ صلی الله عليه وسلم فَخْمًا مُفَخَّمًا يَتَلأْلأُ وَجْهُهُ تَلأْلُؤَ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ أَطْوَلُ مِنَ الْمَرْبُوعِ وَأَقْصَرُ مِنَ الْمُشَذَّبِ عَظِيمُ الْهَامَةِ رَجِلُ الشَّعْرِ إِنِ انْفَرَقَتْ عَقِيقَتُهُ فَرَّقَهَا وَإِلا فَلا يُجَاوِزُ شَعَرُهُ شَحْمَةَ أُذُنَيْهِ إِذَا هُوَ وَفَّرَهُ أَزْهَرُ اللَّوْنِ وَاسِعُ الْجَبِينِ أَزَجُّ الْحَوَاجِبِ سَوَابِغَ فِي غَيْرِ قَرَنٍ بَيْنَهُمَا عِرْقٌ يُدِرُّهُ الْغَضَبُ أَقْنَی الْعِرْنَيْنِ لَهُ نُورٌ يَعْلُوهُ يَحْسَبُهُ مَنْ لَمْ يَتَأَمَّلْهُ أَشَمَّ کَثُّ اللِّحْيَةِ سَهْلُ الْخدَّيْنِ ضَلِيعُ الْفَمِ مُفْلَجُ الأَسْنَانِ دَقِيقُ الْمَسْرُبَةِ کَأَنَّ عُنُقَهُ جِيدُ دُمْيَةٍ فِي صَفَائِ الْفِضَّةِ مُعْتَدِلُ الْخَلْقِ بَادِنٌ مُتَمَاسِکٌ سَوَائُ الْبَطْنِ وَالصَّدْرِ عَرِيضُ الصَّدْرِ بَعِيدُ مَا بَيْنَ الْمَنْکِبَيْنِ ضَخْمُ الْکَرَادِيسِ أَنْوَرُ الْمُتَجَرَّدِ مَوْصُولُ مَا بَيْنَ اللَّبَّةِ وَالسُّرَّةِ بِشَعَرٍ يَجْرِي کَالْخَطِّ عَارِي الثَّدْيَيْنِ وَالْبَطْنِ مِمَّا سِوَی ذَلِکَ أَشْعَرُ الذِّرَاعَيْنِ وَالْمَنْکِبَيْنِ وَأَعَالِي الصَّدْرِ طَوِيلُ الزَّنْدَيْنِ رَحْبُ الرَّاحَةِ شَثْنُ الْکَفَّيْنِ وَالْقَدَمَيْنِ سَائِلُ الأَطْرَافِ أَوْ قَالَ شَائِلُ الأَطْرَافِ خَمْصَانُ الأَخْمَصَيْنِ مَسِيحُ الْقَدَمَيْنِ يَنْبُو عَنْهُمَا الْمَائُ إِذَا زَالَ زَالَ قَلِعًا يَخْطُو تَکَفِّيًا وَيَمْشِي هَوْنًا ذَرِيعُ الْمِشْيَةِ إِذَا مَشَی کَأَنَّمَا يَنْحَطُّ مِنْ صَبَبٍ وَإِذَا الْتَفَتَ الْتَفَتَ جَمِيعًا خَافِضُ الطَّرْفِ نَظَرُهُ إِلَی الأَرْضِ أَطْوَلُ مِنْ نَظَرِهِ إِلَی السَّمَائِ جُلُّ نَظَرِهِ الْمُلاحَظَةُ يَسُوقُ أَصْحَابَهُ وَيَبْدَأُ مَنْ لَقِيَ بِالسَّلامِ ______________________________________________________ حضرت حسن رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے ماموں ہند بن ابی ہالہ سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا حلیہ مبارک دریافت کیا اور وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے حلیہ مبارک کو بہت ہی کثرت سے اور وضاحت سے بیان کیا کرتے تھے۔ مجھے یہ خواہش ہوئی کہ وہ ان اوصاف جمیلہ میں سے کچھ میرے سامنے بھی ذکر کریں تاکہ میں ان کے بیان کو اپنے لئے حجت اور سند بناؤں ۔ )اور ان اوصاف جمیلہ کو ذہن نشین کرنے اور ممکن ہو سکے تو اپنے اندر پیدا کرنے کی کوشش کروں ، حضرت حسن رضی اللہ تعالہ عنہ کی عمر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے وقت سات سال کی تھی۔ اس لئے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اوصاف جمیلہ میں اپنی کمسنی کی وجہ سے تامل اور کمال تحفظ کا موقع نہیں ملا تھا( ماموں جان نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حلیہ شریف کے متعلق یہ فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود اپنی ذات و صفات کے اعتبار سے شاندار تھے۔ اور دوسروں کی نظروں میں بھی بڑے رتبہ والے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک ماہ بدر کی طرح چمکتا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا قد مبارک بالکل متوسط قد والے آدمی سے کسی قدر طویل تھا۔ لیکن لانبے قد والے سے پست تھا، سر مبارک اعتدال کے ساتھ بڑا تھا، بال مبارک کسی قدر بل کھائے ہوئے تھے۔ اگر سر کے بالوں میں اتفاقا خود مانگ نکل آتی تو مانگ رہنے دیتے، ورنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود مانگ نکالنے کا اہتمام نہ فرماتے )یہ مشہور ترجمہ ہے اس بناء پر یہ اشکال پیش آتا ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا قصداً مانگ نکالنا روایات سے ثابت ہے۔ اس اشکال کے جواب میں علماء یہ فرماتے ہیں کہ اس کو ابتدائے زمانہ پر حمل کیا جائے کہ اول حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو اہتمام نہیں تھا، لیکن بندہ ناچیز کے نزدیک یہ جواب اس لئے مشکل ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت شریفہ مشرکین کی مخالفت اور اہل کتاب کی موافقت کی وجہ سے مانگ نہ نکالنے کی تھی، اس کے بعد پھر مانگ نکالنی شروع فرمادی، اس لئے اچھا ترجمہ جس کو بعض علماء نے ترجیح دی ہے وہ یہ ہے کہ اگر بسہولت مانگ نکل آتی تو نکال لیتے اور اگر کسی وجہ سے بسہولت نہ نکلتی اور کنگھی وغیرہ کی ضرورت ہوتی تو اس وقت نہ نکالتے، کسی دوسرے وقت جب کنگھی وغیرہ موجود ہوتی نکال لیتے(
Administrator Admin
Posts : 1220 Join date : 23.02.2009 Age : 43 Location : Rawalpindi
Subject: Re: حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے حلیہ کا بیان Wed 25 Aug 2010 - 7:01
شمائل ترمذی:جلد اول:حدیث نمبر 8
حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَی مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ يَقُولُ کَانَ رَسُولُ اللهِ صلی الله عليه وسلم ضَلِيعَ الْفَمِ أَشْکَلَ الْعَيْنِ مَنْهُوسَ الْعَقِبِ قَالَ شُعْبَةُ قُلْتُ لِسِمَاکٍ مَا ضَلِيعُ الْفَمِ قَالَ عَظِيمُ الْفَمِ قُلْتُ مَا أَشْکَلُ الْعَيْنِ قَالَ طَوِيلُ شِقِّ الْعَيْنِ قُلْتُ مَا مَنْهُوسُ الْعَقِبِ قَالَ قَلِيلُ لَحْمِ الْعَقِبِ ______________________________________________________ جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں ، کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فراخ دہن تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں کی سفیدی میں سرخ ڈورے پڑے ہوئے تھے، ایڑی مبارک پر بہت کم گوشت تھا۔
Administrator Admin
Posts : 1220 Join date : 23.02.2009 Age : 43 Location : Rawalpindi
Subject: Re: حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے حلیہ کا بیان Wed 25 Aug 2010 - 7:20
شمائل ترمذی:جلد اول:حدیث نمبر 9
حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْثَرُ بْنُ الْقَاسِمِ عَنْ أَشْعَثَ يَعْنِي ابْنَ سَوَّارٍ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ صلی الله عليه وسلم فِي لَيْلَةٍ إِضْحِيَانٍ وَعَلَيْهِ حُلَّةٌ حَمْرَائُ فَجَعَلْتُ أَنْظُرُ إِلَيْهِ وَإِلَی الْقَمَرِ فَلَهُوَ عِنْدِي أَحْسَنُ مِنَ الْقَمَرِ ______________________________________________________ حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ ہی سے منقول ہے وہ فرماتے ہیں ، کہ میں ایک مرتبہ چاندنی رات میں حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ رہا تھا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت سرخ جوڑا زیب تن فرما تھے، میں کبھی چاند کو دیکھتا اور کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو، بالآخر میں نے یہ ہی فیصلہ کیا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم چاند سے کہیں زیادہ جمیل وحسین اور منور ہیں ۔
Administrator Admin
Posts : 1220 Join date : 23.02.2009 Age : 43 Location : Rawalpindi
Subject: Re: حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے حلیہ کا بیان Wed 25 Aug 2010 - 7:22
شمائل ترمذی:جلد اول:حدیث نمبر 10
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَکِيعٍ حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الرُّؤَاسِيُّ عَنْ زُهَيْرٍ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ قَالَ سَأَلَ رَجُلٌ الْبَرَائَ بْنَ عَازِبٍ أَکَانَ وَجْهُ رَسُولِ اللهِ صلی الله عليه وسلم مِثْلَ السَّيْفِ قَالَ لا بَلْ مِثْلَ الْقَمَرِ ______________________________________________________ ابو اسحاق کہتے ہیں کہ کسی شخص نے حضرت براء سے پوچھا کہ کیا حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک تلوار کی طرح شفاف تھا۔ انہوں نے کہا کہ نہیں بلکہ بدر کی طرح روشن گولائی لئے ہوئے تھا۔
Administrator Admin
Posts : 1220 Join date : 23.02.2009 Age : 43 Location : Rawalpindi
Subject: Re: حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے حلیہ کا بیان Wed 25 Aug 2010 - 7:25
شمائل ترمذی:جلد اول:حدیث نمبر 11
حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْمَصَاحِفِيُّ سُلَيْمَانُ بْنُ سَلْمٍ قَالَ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ عَنْ صَالِحِ بْنِ أَبِي الأَخْضَرِ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللهِ صلی الله عليه وسلم أَبْيَضَ کَأَنَّمَا صِيغَ مِنْ فِضَّةٍ رَجِلَ الشَّعْرِ ______________________________________________________ ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں، کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم اس قدر صاف شفاف حسین وخوبصورت تھے کہ گویا کہ چاندی سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا بدن مبارک ڈھالا گیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال مبارک قدرے خمدار گھونگریالے تھے۔
Administrator Admin
Posts : 1220 Join date : 23.02.2009 Age : 43 Location : Rawalpindi
Subject: Re: حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے حلیہ کا بیان Wed 25 Aug 2010 - 7:28
شمائل ترمذی:جلد اول:حدیث نمبر 12
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ أَخْبَرَنِي اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صلی الله عليه وسلم قَالَ عُرِضَ عَلَيَّ الأَنْبِيَائُ فَإِذَا مُوسَی عَلَيْهِ السَّلامُ ضَرْبٌ مِنَ الرِّجَالِ کَأَنَّهُ مِنْ رِجَالِ شَنُوئَةَ وَرَأَيْتُ عِيسَی بْنَ مَرْيَمَ عَلَيْهِ السَّلامُ فَإِذَا أَقْرَبُ مَنْ رَأَيْتُ بِهِ شَبَهًا عُرْوَةُ بْنُ مَسْعُودٍ وَرَأَيْتُ إِبْرَاهِيمَ عَلَيْهِ السَّلامُ فَإِذَا أَقْرَبُ مَنْ رَأَيْتُ بِهِ شَبَهًا صَاحِبُکُمْ يَعْنِي نَفْسَهُ وَرَأَيْتُ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلامُ فَإِذَا أَقْرَبُ مَنْ رَأَيْتُ بِهِ شَبَهًا دِحْيَةُ ______________________________________________________ جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل فرماتے ہیں ، کہ مجھ پر سب انبیاء علیہم الصلوة والسلام پیش کئے گئے یعنی مجھے دکھائے گئے۔ پس حضرت موسیٰ علیہ السلام کو میں نے دیکھا تو وہ ذرا پتلے دبلے بدن کے آدمی تھے گویا کہ قبیلہ شنوئیہ کے لوگوں میں سے ہیں، اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو دیکھا تو ان سب لوگوں میں سے جو میری نظر میں ہیں عروة بن مسعود ان سے زیادہ ملتے جلتے معلوم ہوئے۔ اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کو دیکھا تو میرے دیکھے ہوئے لوگوں میں سے میں خود ہی ان کے ساتھ مشابہ ہوں ، ایسے ہی جبرائیل علیہ السلام کو دیکھا تو ان کے ساتھ زیاہ مشابہ ان لوگوں میں سے جو میری نظر میں ہیں وہ دحیہ کلبی ہیں ۔
Administrator Admin
Posts : 1220 Join date : 23.02.2009 Age : 43 Location : Rawalpindi
Subject: Re: حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے حلیہ کا بیان Wed 25 Aug 2010 - 7:30
شمائل ترمذی:جلد اول:حدیث نمبر 13
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَکِيعٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ الْمَعْنَی وَاحِدٌ قَالا أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ عَنْ سَعِيدٍ الْجُرَيْرِيِّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الطُّفَيْلِ يَقُولُ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صلی الله عليه وسلم وَمَا بَقِيَ عَلَی وَجْهِ الأَرْضِ أَحَدٌ رَآهُ غَيْرِي قُلْتُ صِفْهُ لِي قَالَ کَانَ أَبْيَضَ مَلِيحًا مُقَصَّدًا ______________________________________________________ سعید جریری رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے ابو الطفیل رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا، کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھنے والوں میں اب روئے زمین پر میرے سوا کوئی نہیں رہا۔ میں نے ان سے کہا کہ مجھ سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا کچھ حلیہ بیان کیجئے۔ انہوں نے فرمایا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سفید رنگ تھے۔ ملاحت کے ساتھ یعنی سرخی مائل اور معتدل جسم والے تھے۔
Administrator Admin
Posts : 1220 Join date : 23.02.2009 Age : 43 Location : Rawalpindi
Subject: Re: حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے حلیہ کا بیان Wed 25 Aug 2010 - 7:32
شمائل ترمذی:جلد اول:حدیث نمبر 14
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ الزُّهْرِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ابْنُ أَخِي مُوسَی بْنِ عُقْبَةَ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَةَ عَنْ کُرَيْبٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللهِ صلی الله عليه وسلم أَفْلَجَ الثَّنِيَّتَيْنِ إِذَا تَکَلَّمَ رُئِيَ کَالنُّورِ يَخْرُجُ مِنْ بَيْنِ ثَنَايَاهُ ______________________________________________________ ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں ، کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے اگلے دانت مبارک کچھ کشادہ تھے یعنی ان میں کسی قدر ریخیں تھیں گنجان نہ تھے جب حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم تکلم فرماتے تو ایک نور سا ظاہر ہوتا جو دانتوں کے درمیان سے نکلتا تھا۔
muhammad khurshid ali Moderator
Posts : 371 Join date : 05.12.2009 Age : 42 Location : Rawalpindi
Subject: Re: حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے حلیہ کا بیان Wed 25 Aug 2010 - 7:32
Administrator Admin
Posts : 1220 Join date : 23.02.2009 Age : 43 Location : Rawalpindi
Subject: Re: حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے حلیہ کا بیان Wed 25 Aug 2010 - 7:36
انشاء اللہ عزوجل اگلا موںضوع حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی مہر نبوت کا ذکرہو گا
Sponsored content
Subject: Re: حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے حلیہ کا بیان