''اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْن '' کے ستَّرہ حُرُوف کی نسبت سے چھینکنے کے آداب کے17 مَدَنی پھول
دوفرامَین مصطَفٰے صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم :(1) اللہ عَزَّوَجَلَّ کو چھینک پسند ہے اور جماہی ناپسند ۔ (بُخارِی ج ۴ ص۱۶۳حدیث۶۲۲۶)
(2)جب کسی کو چھینک آئے اور وہ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ کہے تو فِرِشتے کہتے ہیں: رَبُّ الْعٰلَمِیْنَ اور اگر وہ رَبُّ الْعٰلَمِیْنَ کہتا ہے تو فِرِشتے کہتے ہیں: اللہ عَزَّوَجَلَّ تجھ پر رَحم فرمائے۔ (اَلْمُعْجَمُ الْکبِیْر ج۱۱ ص۳۵۸ حدیث ۱۲۲۸۴ )
(3)چھینک کے وَقت سر جھکایئے ، منہ چُھپایئے او رآوا ز آہِستہ نکالئے، چھینک کی آواز بُلند کرنا حَماقت ہے ۔ (رَدُّالْمُحتارج۹ص۶۸۴)
(4)چھینک آنے پر اَلْحَمْدُ لِلّٰہ کہنا چاہیے
(خزائنُ العرفان صَفْحَہ3پر طَحطاوی کے حوالے سےچھینک آنے پرحمدِ الہٰی کو سُنّتِ مُؤَکَّدہ لکھا ہے ) بہتر یہ ہے کہ
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْن یا اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَلٰی کلِّ حَال کہے (5) سننے والے پر واجِب ہے کہ فو راً یَر حَمُکَ اللہ ''( یعنی اللہ عزَّوَجَلَّ تجھ پر رحم فرمائے)کہے ۔ اور اتنی آواز سے کہے کہ چھینکنے والاخود سن لے ۔(بہارِشريعت حصّہ۱۶ص۱۱۹ )(6)جواب سن کر چھینکنے والاکہے:''
یَغْفِرُاللہُ لَنَاوَلَکُمْ '' (یعنی اللہ عزَّوَجَلَّ ہماری اور تمہاری مغفِرت فرمائے ) یا یہ کہے : '' یَھْدِیْکُمُ اللہُ وَیُصْلِحُ بَالَکُمْ '' (یعنی اللہ عزَّوَجَلَّ تمہیں ہدایت دے اورتمہارا حال درست کرے)۔ (عالَمگیری ج ۵ ص ۳۲۶)
(7) جو کوئی چھینک آنے پر اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَلٰی کلِّ حَال کہے اور اپنی زبان سارے دانتوں پر پھیر لیا کرے تو اِن شاءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ دانتوں کی بیماریوں سے محفوظ رہے گا۔ ( مراٰۃُ المناجیح ج۶ ص۳۹۶)
(
حضرتِ مولائے کائنات ، علیُّ المُرتَضٰی کَرَّمَ اللہُ تعالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم فرماتے ہیں:جوکوئی چھینک آنے پر اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَلٰی کلِّ حَال کہے تو وہ داڑھ اور کان کے درد میں کبھی مبتَلانہیں ہوگا۔ (مِرْقَاۃُ الْمَفَاتِيْح ج۸ ص۴۹۹تَحتَ الحدیث ۴۷۳۹)
(9)چھینکنے والے کو چاہیے کہ زورسے حمد کہے تا کہ کوئی سنے اور جواب دے۔ (رَدُّالْمُحتار ج ۹ ص ۶۸۴ )
(10)چھینک کا جواب ایک مرتبہ واجِب ہے، دوسری بار چھینک آئے اور وہ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ کہے تو دو بارہ جواب واجِب نہیں بلکہ مُستَحَب ہے۔ (عالَمگیری ج ۵ ص۳۲۶)
(11)جوا ب اس صورت میں واجب ہوگاجب چھینکنے والا اَلْحَمْدُ لِلّٰہ کہے اور حمد نہ کرے تو جواب نہیں ۔ (بہارِشريعت حصّہ۱۶ص۱۲۰ )
(12)خطبے کے وقت کسی کو چھینک آئی تو سننے والا اس کو جواب نہ دے ۔ (فتاوٰی قاضی خان ج۲ ص۳۷۷)
(13)کئی اسلامی بھائی موجود ہوں تو بعض حاضِرین نے جواب دے دیا تو سب کی طرف سے جواب ہوگا مگر بہتریہی ہے کہ سارے جواب دیں ۔ (رَدُّالْمُحتار ج ۹ ص ۶۸۴)
(14)دیوار کے پیچھے کسی کو چھینک آئی اور اس نے اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ کہا تو سننے والا اس کا جواب دے۔ (ایضاً) (15) نَما زمیں چھینک آئے توسُکوت کرے (یعنی خاموش رہے) اور اَلْحَمْدُلِلّٰہ کہہ لیا تو بھی نَماز میں حَرَج نہیں اور اگر اس وقت حمد نہ کی تو فارِغ ہو کر کہے۔ (عالَمگیری ج ۱ ص ۹۸ )
(16) آپ نَماز پڑھ رہے ہیں اور کسی کو چھینک آئی اور آپ نے جواب کی نیّت سے اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ کہہ لیا تو آپ کی نماز ٹوٹ جائے گی۔ (عالَمگیری ج ۱ ص۹۸)
(17)کافِر کو چھینک آئی اور اس نے اَلْحَمْدُلِلّٰہ کہاتو جواب میں یَھْدِ یْکَ اللہُ ( یعنی اللہُ عزَّوَجَلَّ تجھے ہدایت کرے ) کہاجائے۔ (رَدُّالْمُحتارج۹ص۶۸۴)
طرح طرح کی ہزاروں سنّتیں سیکھنے کیلئے مکتبۃُ المدینہ کی مطبوعہ دو کُتُب'' بہارِ شریعت '' حصّہ16 (312صَفَحات ) نیز 120صَفَحات کی کتاب'' سنّتیں اور آداب'' ھدِیّۃً حاصِل کیجئے اور پڑھئے۔ سنّتوں کی تربیّت کا ایک بہترین ذَرِیعہ دعوتِ اسلامی کے مَدَنی قافِلوں میں عاشِقانِ رسول کے ساتھ سنّتوں بھرا سفر بھی ہے۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! بیان کو اِختِتام کی طرف لاتے ہوئے سنّت کی فضیلت اور چندسُنّتیں اور آداب بیان کرنے کی سعادت حاصِل کرتا ہوں ۔ تاجدارِ رسالت ، شَہَنْشاہِ نُبُوَّت ، مصطَفٰے جانِ رحمت، شمعِ بزمِ ہدایت ،نَوشَۂ بزمِ جنّت صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ جنّت نشان ہے: جس نے میری سنّت سے مَحَبَّت کی اُس نے مجھ سے مَحَبَّت کی اور جس نے مجھ سیمَحَبَّت کی وہ جنّت میں میرے ساتھ ہو گا ۔ (مِشْکاۃُ الْمَصابِیح ،ج۱ ص۵۵ حدیث ۱۷۵ دارالکتب العلمیۃ بیروت )
سُنّتیں عام کریں دین کا ہم کام کریں
نیک ہو جائیں مسلمان مدینے والے