Administrator Admin
Posts : 1220 Join date : 23.02.2009 Age : 44 Location : Rawalpindi
| Subject: یوم رضا کے موقع پر دعوت اسلامی والوں کیلئے ایک مدنی پھول Thu 21 Jan 2010 - 8:13 | |
|
امیر دعوت اسلامی حضرت مولانا الیاس عطار قادری رضوی صاحب کی اعلٰی حضرت سے محبت
از: حافظ محمد وسیم قادری
امیر دعوت اسلامی حضرت مولانا الیاس عطار قادری رضوی صاحب دامت برکاتھم العالیہ کی تمام تعلیمات الحمدللہ عزوجل! قرآن و حدیث کے عین مطابق ہیں۔ کیونکہ آپ نے امام اہلسنت مولانا شاہ احمد رضا خاں بریلوی قدس سرہ کو شریعت و طریقت میں اپنا رہبر و رہنما بنا لیا ہے۔ فقہ (شریعت) میں امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ تعالٰی عنہ اور طریقت میں حضور شیخ عبدالقادر جیلانی الحسنی والحسینی رضی اللہ تعالٰی عنہ کے پیچھے چل کر امام اہلسنت اعلٰی حضرت رضی اللہ تعالٰی عنہ نے قرآن و حدیث اور فقہ و تصوف کے احکام کی جو تحقیق فرمائی ہے۔ آپ نے مجدد دین و ملت کی اس تحقیق پر اپنا سر تسلیم خم کر دیا ہے۔ اس لئے آپ اس ولی کامل کی تحقیق کے خلاف ایک لفظ بھی سننا نہیں چاہتے۔ آپ تعلیمات اعلٰی حضرت سے بال برابر ادھر ادھر ہونا پسند نہیں فرماتے۔ اس لئے آپ فرماتے ہیں جو اعلٰی حضرت رضی اللہ تعالٰی عنہ کی تحقیق کے خلاف تحقیق کرتا یا بولتا ہے وہ دائرہ اسلام سے خارج نہیں ہوتا لیکن اگر عقائد کے بارے میں امام اہلسنت کے خلاف تحقیق کرتا ہے یا خلاف بولتا ہے تو اس کا اسلامی عقائد (جو امام اہلسنت، مجدد دین و ملت نے قرآن و حدیث سے اخذ فرمائے ہیں) سے پھر کر “مرتد ہو جانے کا اندیشہ ہے، اس لئے آپ اکثر اوقات اسلامی بھائیوں سے فرماتے ہیں،“ “یک در گیرو محکم گیر“ یعنی ایک در پکڑ اور مضبوطی سے پکڑ کیونکہ دو کشتیوں میں پاؤں رکھنے والا اکثر ڈوب جاتا ہے۔“ اس لئے امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کی تحقیق کے مطابق امام اہلسنت رضی اللہ تعالٰی عنہ نے “فتاوٰی رضویہ“ میں جو احکام بیان فرمائے ہیں ان کو دل و جان سے تسلیم کرلو اس میں عافیت ہے۔ اس لئے آپ نے عقائد اعمال کی اصلاح اور مضبوطی کے لئے دعوت اسلامی کے مدنی ماحول میں تعلیمات اعلٰی حضرت ہمیشہ ہمیشہ کے لئے رائج فرما دیا ہے۔ اور اسلامی بھائیوں کو تاکید فرمائی ہے۔ میرے چلے جانے کے بعد بھی تعلیمات اعلٰی حضرت رضی اللہ تعالٰی عنہ پر مضبوطی سے عمل پیرا رہیں۔ ایک مدنی مذاکرے میں امیر دعوت اسلامی دامت برکاتھم العالیہ کی بارگاہ میں سوال کیا گیا کہ کیا کسی ایسے مصنف کی کتاب پڑھنے کی ترغیب دینے کی اجازت ہے، جو اعلٰی حضرت رضی اللہ تعالٰی عنہ سے اختلاف کرتے ہیں۔ آپ نے جواباً ارشاد فرمایا۔ میری مجلس شورٰی کو تاکید ہے کہ وہ سانس بعد میں لے اور پہلے اس شخص کو جامعۃ المدینہ سے فارغ کرے۔ تا کہ ایک بری مچھلی سارے تالاب کو خراب نہ کرے۔ (چاہے وہ کتنا ہی قابل ہو) آپ نے مذید فرمایا اسے ہم نے بڑی مشکل سے اعلٰی حضرت رضی اللہ تعالٰی عنہ کی برکت سے پروان چڑھایا ہے۔ دعوت اسلامی میرا باغ ہے اور کسی کو اجازت نہیں کہ اس کے ماحول میں اعلٰی حضرت رضی اللہ تعالٰی عنہ کی تعلیمات کے خلاف تعلیم دے۔ میں تو دعاء کرتا ہوں کہ یااللہ عزوجل میں اس مسلک سے بال برابر ہٹنے لگوں، اس سے پہلے مجھے ایمان پر اٹھا لے کہ اعلٰی حضرت کے بغیر میرا جینا ممکن نہیں مجھے اعلٰی حضرت ہی نے بچایا ہے۔ مجھے اعلٰی حضرت رضی اللہ تعالٰی عنہ کو پڑھ کر سنت پر مضبوطی حاصل ہوئی۔ یہ میرا مزاج ہے کہ میں اعلٰی حضرت رضی اللہ تعالٰی عنہ سے اختلاف کو برداشت نہیں کر سکتا۔ اعلٰی حضرت رات کہیں تو میری سمجھ میں آ جاتا ہے کہ رات ہے اگر اعلٰی حضرت کہیں کہ سورج سر کے اوپر آ جایا کرے، رات شروع ہوتی ہے۔ میرے کو ماننے میں تامل نہیں ہوگا۔ ایسا محبت و عقیدت میں ڈوبا ہوا جواب وہی دے سکتا ہے جس کی تربیت عظیم ہستیوں نے کی ہو۔ یہ جواب بزرگان کے ارشادات کے عین مطابق تھا۔ آپ کے مربی و محسن سے بالکل اسی طرح کا ایک سوال غزالی زماں رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ، رازی دوراں حضرت علامہ مولانا احمد سعید کاظمی شاہ صاحب کی بارگاہ میں بھی پیش کیا گیا۔ اور آپ اعلٰی حضرت علیہ الرحمہ کے کسی فتوٰی پر کسی قسم کی تنقید برداشت نہیں کرتے تھے۔ مفتی غلام سرور قادری اپنی کتاب “الشاہ احمد رضا“ ص64/ مطبوعہ لاہور 1972ء میں لکھتے ہیں کہ ایک مرتبہ ملتان میں حضرت قبلہ کاظمی شاہ صاحب کی خدمت میں بیٹھا تھا اور اس دوران داڑھی کی حد شرع ایک مشت واجب ہونے سے متعلق اعلٰی حضرت رضی اللہ تعالٰی عنہ کے فتوے کا ذکر آیا۔ کہ جو شخص داڑھی ایک مشت کم کرواتا ہے وہ فاسق معلن ہے اور اس کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی اور واجب الاعادہ ہے اور اعلٰی حضرت رضی اللہ تعالٰی عنہ کے اس فتوے پر فقیر نے انوار العلوم کے بعض اساتذہ کی تنقید کا ذکر کیا۔ سیدی و سندی قبلہ کاظمی شاہ صاحب لیٹے ہوئے یہ سنتے ہی اٹھ بیٹھے اور اعلٰی حضرت رضی اللہ تعالٰی عنہ کے اس فتوے پر تنقید کرنے والے صاحب پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ اعلٰی حضرت رضی اللہ تعالٰی عنہ کے فتوے پر تنقید ہم سے برداشت نہیں ہو گی۔ یہ مدرسہ اعلٰی حضرت رضی اللہ تعالٰی عنہ کے نظریات کا علمبردار ہے۔ ہم کیا ہیں ؟ سب کچھ اعلٰی حضرت رضی اللہ تعالٰی عنہ ہیں۔ سب کچھ انھیں کا صدقہ ہے ہم انھیں کے ریزہ خوار ہیں۔ ہم انھیں کے نام لیوا ہیں، جو شخص اعلٰی حضرت رضی اللہ تعالٰی عنہ کے نظریات و تحقیقات شریفہ سے متفق نہیں ہم اسے برداشت نہیں کر سکتے۔ ہمارے مدرسہ میں ایسے شخص کی کوئی گنجائش نہیں ایک دوسری جگہ آپ نے ارشاد فرمایا۔ “اعلٰی حضرت رضی اللہ تعالٰی عنہ کے کارناموں کا ہم احاطہ نہیں کر سکتے، ان کی قابلیت ان کا تقوٰی، ان کی ذہانت کسی ایک پر بھی گفتگو کی جائے تو ختم نہ ہو اعلٰی حضرت رضی اللہ تعالٰی عنہ دنیا کے تمام علوم پر حاوی تھے علوم عقلیہ ہوں یا نقلیہ، ایسا معلوم ہوتا تھا کہ تمام علوم آپ کی بارگاہ میں دست بستہ کھڑے ہیں۔ اعلٰی حضرت رضی اللہ تعالٰی عنہ کے علوم کی کوئی انتہا نہیں آپ کی کتابوں کو پڑھا جائے اور بالخصوص فتاوٰی رضویہ کو ہمارے مدارس میں پڑھا دیا جائے تو ایسے ایسے عالم نکلیں گے کہ ان کا کوئی جواب نہیں ہوگا۔ کیونکہ خود فتاوٰی رضویہ کئی علوم کا خزینہ ہے۔ اس لئے میری طرف سے کسی کو اجازت نہیں کہ وہ امام اہلسنت رضی اللہ تعالٰی عنہ کی تحقیق کے خلاف طلبہ کو تعلیم دے۔ امام اہلسنت کے خلاف بولنے والا مجھے ایک نظر نہیں بھاتا۔ امیر دعوت اسلامی دامت برکاتھم العالیہ نے دعوت اسلامی کے سالانہ اجتماع ملتان میں فرمایا “یہ جو کچھ آپ دیکھ رہے ہیں یہ امام اہلسنت کا فیض ہے۔“ امام اہلسنت، مجدد دین و ملت حضرت علامہ و مولانا الحافظ المفتی الشاہ احمد رضا خاں بریلوی سے محبت کا ایک اور انداز ملاحظہ فرمائیے۔ محبت اور بریلی شریف کے محلہ سوداگران کی نسبت سے امیر دعوت اسلامی نے فیضان مدینہ کراچی کے محلے کا نام بھی محلہ سوداگران سبزی منڈی کراچی رکھا۔ (ماخوذ ماہنامہ امیر اہلسنت لاہور نومبر 2004ء)
| |
|