legendrao
Posts : 10 Join date : 12.05.2011 Age : 43 Location : Sargodha
| Subject: ) صحابہ کرام رضی اللہ عنھم دستِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بوسہ دے کر اپنی والہانہ محبت کا اظہار کرتے۔ Mon 29 Aug 2011 - 9:42 | |
| [right]۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اﷲ عنھما روایت کرتے ہیں کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لشکروں میں سے ایک لشکر میں تھے، لوگ کفار کے مقابلے سے بھاگ نکلے اور ان بھاگنے والوں میں، میں بھی شامل تھا پھر جب پشیمان ہوئے تو سب نے واپس مدینہ جانے کا مشورہ کیا اور عزمِ مصمم کرلیا کہ اگلے جہاد میں ضرور شریک ہوں گے۔ وہاں ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس جانے کی تمنا کی کہ خود کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے پیش کردیں۔ اگر ہماری توبہ قبول ہوگئی تو مدینہ میں ٹھہرجائیں گے ورنہ کہیں اور چلے جائیں گے۔ پھر ہم نے بارگاہِ رسالتِ مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میںآکر عرض کیا : یا رسول اللہ صلی اﷲ علیک وسلم! ہم بھاگنے والے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا : لا، بل أنتم العَکَّارون. قال : فدنونا فقبلنا يده، فقال : أنا فِئَة المسلمين. ابوداؤد، السنن، 3 : 46، کتاب الجهاد، رقم : 2647 ابوداؤد، السنن، 4 : 356، کتاب الأدب، رقم : 5223 ترمذي، الجامع الصحيح، 4 : 215، ابواب الجهاد، رقم : 1716 احمد بن حنبل، المسند، 2 : 70، رقم : 5384 بخاري، الأدب المفرد، 1 : 338، رقم : 972 قرطبي، الجامع لإحکام القرآن، 7 : 383 ابن کثير، تفسير القرآن العظيم، 2 : 295 ابن ابي شيبه، المصنف، 6 : 541، رقم : 33686 ابن موسي حنفي، معتصر المختصر، 1 : 213 حسيني، البيان والتعريف، 1 : 295، رقم : 786 مبارکپوري، تحفة الأحوذي، 7 : 437 شوکاني، نيل الاوطار، 8 : 80 ابن سعد، الطبقات الکبري، 4 : 145 ’’نہیں، بلکہ تم پلٹ کر حملہ کرنے والے ہو حضرت عبداللہ بن عمر رضی اﷲ عنھما بیان کرتے ہیں کہ (یہ سن کر ہم خوش ہوگئے) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نزدیک گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دست اقدس کو بوسہ دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : میں مسلمانوں کی پناہ گاہ ہوں(یعنی ان کا ملجا و ماویٰ ہوں، وہ میرے سوا اور کہاں جائیں گے)۔‘‘ 2۔ امِّ ابان بنت وازع بن زارع اپنے دادا زارع بن عامر جو وفدِ عبدالقیس کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں حاضر ہوئے تھے، سے روایت کرتی ہیں کہ انہوں نے بیان کیا : لما قَدِمنا المدينة فجعلنا نتبادرُ من رواحلِنا، فَنُقَبِّلُ يدَ رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم و رِجلَه. ابوداؤد، السنن، 4 : 357، کتاب الأدب، رقم : 5225 بخاري، التاريخ الکبير، 4 : 447، رقم : 1493 طبراني، المعجم الکبير، 5 : 275، رقم : 5313 بيهقي، السنن الکبری، 7 : 102، رقم : 13365 بيهقي، شعب الايمان، 6 : 477، رقم : 8966 عسقلاني، فتح الباري، 8 : 85 عسقلاني، فتح الباري، 11 : 57 مبارکپوري، تحفة الاحوذي، 7 : 437 عسقلاني، تلخيص الحبير، 4 : 93، رقم : 1830 طبراني، المعجم الاوسط، 1 : 133، رقم : 418 مزي، تهذيب الکمال، 9 : 266، رقم : 1946 زيلعي، نصب الراية، 4 : 258 عسقلاني، الدراية في تخريج احاديث الهداية، 2 : 232، رقم : 691 شيباني، الآحاد والمثاني، 3 : 304، رقم : 1684 ’’جب ہم مدینہ منورہ گئے تو اپنی سواریوں سے جلدی جلدی اترے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مبارک ہاتھ اور پاؤں کو بوسہ دینے لگے۔‘‘ قدمین شریفین کی برکات جس پتھر پر سیدنا ابراہیم علیہ السلام اپنا قدمِ مبارک رکھ کر تعمیر کعبہ کرتے رہے وہ آج بھی صحنِ کعبہ میں مقامِ ابراہیم کے اندر محفوظ ہے۔ سیدنا ابراہیم علیہ السلام کے قدموں کے لگنے سے وہ پتھر گداز ہوا اور اُن قدموں کے نقوش اُس پر ثبت ہو گئے۔ اللہ ربُ العزت نے اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مبارک قدموں کو بھی یہ معجزہ عطا فرمایا کہ اُن کی وجہ سے پتھر نرم ہو جاتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قدومِ مبارک کے نشان بعض پتھروں پر آج تک محفوظ ہیں۔ 1۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : أنّ النبی صلی الله عليه وآله وسلم کان إذا مشي علي الصخر غاصت قدماه فيه و أثرت. زرقاني، شرح المواهب اللدنيه، 5 : 482 سيوطي، الجامع الصغير، 1 : 27، رقم : 9
[/right] | |
|
Administrator Admin
Posts : 1220 Join date : 23.02.2009 Age : 44 Location : Rawalpindi
| Subject: Re: ) صحابہ کرام رضی اللہ عنھم دستِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بوسہ دے کر اپنی والہانہ محبت کا اظہار کرتے۔ Mon 5 Sep 2011 - 18:54 | |
| | |
|