Administrator Admin
Posts : 1220 Join date : 23.02.2009 Age : 44 Location : Rawalpindi
| Subject: حج کے فضائل Wed 10 Nov 2010 - 9:28 | |
| ٭حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی ٰعنہ سے مروی ہے آپ نے کہا کہ حضور صلیاللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا گیا کہ کون سا عمل سب سے افضل ہے ؟تو آپ انےفرمایا اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانا، عرضکیا گیا پھرکون سا؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاراہ خدا میں جہاد کرنا،عرض کیا گیاپھر کون سا عمل افضل ہے ؟فرمایا کہ حج مبرور۔ (بخاری و مسلم)
٭ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے انہوں نے فرمایاکہ میںنے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا کہ جس نے حج کیا اور اس نےنہ بے ہودگی کی اور نہ فسق و فجور کا مرتکب ہوا تو وہ حج سے اس طرح لوٹےگا گویا اس کو اس کی ماں نے ابھی جنم دیا ہے ۔ (یعنی گنا ہوں سے پاک ہوکر)(بخاری و مسلم)
٭ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہوسلم نے ارشاد فرمایا کہ ایک عمرہ دوسرے عمرہ تک سرزد ہونے والے گنا ہوںکا کفارہ بن جاتا ہے اور حج کا ثواب سوائے جنت کے کچھ نہیں ۔ (بخاری ومسلم)
٭ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے مروی ہے حضور صلی اللہ علیہوسلم نے ارشاد فرمایا کوئی دن ایسا نہیں ہے جس میں اللہ تعالیٰ یوم عرفہکی نسبت زیادہ بندوں کو آگ (جہنم)سے آزاد کرتا ہو۔ (مسلم شریف)
٭ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے مروی ہے کہ حضور صلی اللہعلیہ وسلم نے فرمایا جو کسی حرم پاک (مکہ مکرمہ یا مدینہ منورہ)میں فوت ہوجائے تو نہ وہ حساب کے لئے پیش کیا جائے گا اور نہ اس سے حساب لیا جائے گااور اس سے کہا جائے گا کہ جنت میں داخل ہو جا۔ (دار قطنی)
٭ حدیث شریف میں ہے کہ حضور رحمتِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا کہ حج کرنے والے اور عمرہ کرنے والے اللہ تعالی کے وفد اور اس کےمہمان ہیں اگر وہ اس سے مانگتے ہیں تو وہ انہیں عطافرماتا ہے اور اس سےمغفرت چاہتے ہیں تو وہ ان کی مغفرت فرماتا ہے اور اگر دعا مانگتے ہیں توان کی دعا قبول فرماتا ہے اور اگر سفارش کرتے ہیں تو ان کی سفارش قبول کیجاتی ہے ۔ (احیاء العلوم)
٭ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے کہ جو شخص ننگے سر، ننگےپاؤں ، سات مرتبہ طواف کرے اسے ایک غلام آزاد کرنے کا ثواب ملے گا اور جوشخص بارش میں سات مرتبہ طواف بیت اللہ کرے اس کے تمام پچھلے گناہ معاف کردئے جائیں گے ۔ (احیاء العلوم)
٭ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے مروی ہے کہ حضور صلیاللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے کہ لوگوں میں بڑ ا گنہگار وہ ہے جو عرفہکے دن وقوف کرے اور یہ خیال کرے کہ اللہ تعالیٰ نے اس کی مغفرت نہیں کی۔ (احیاء العلوم)
٭ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہوسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص (حج فرض ہونے کے بعد)حج کئے بغیر مر جائےتو وہ چاہے تو یہودی مرے اور چاہے تو نصرانی مرے ۔ (ترمذی شریف)
٭ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے مروی ہے کہ ایک عورت نےعرض کیا :یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !جن بندوں پر حج فر ض ہے ، اگرانہوں نے اپنے ماں باپ کو اس حال میں پایا کہ وہ بہت ضعیف ہیں اور سواریپر جم کر بیٹھ نہیں سکتے تو کیا میں ان کی طرف سے حج کروں ؟تو آپ صلی اللہعلیہ وسلم نے ارشاد فرمایاہاں ۔ (بخاری و مسلم)
٭ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے مروی ہے کہ حضور صلیاللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا رمضان کے مہینہ میں عمرہ کرنا حج کے برابرہے یا فرمایا کہ میرے ساتھ حج کرنے کے برابر ہے ۔ (بخاری و مسلم)
٭ امام احمد نے عبید بن عمر سے روایت کی کہتے ہیں میں نے ابن عمر رضی اللہتعالیٰ عنہما سے پوچھا کیا وجہ ہے کہ آپ حجر اسود، و رُکنِ یمانی کو بوسہدیتے ہیں جواب دیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سناہے کہ ان کو بوسہ دینا خطاؤں کو گرادیتا ہے اور میں نے حضور ا کرم صلیاللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے جس نے سات پھیرے طواف اس طرح کیاکہ اس کےآداب کو ملحوظ رکھا اور دو رکعت نماز پڑ ھی تو یہ گردن (غلام)آزاد کرنے کیمثل ہے ۔ میں نے حضور ا کر م اکو فرماتے سناکہ طواف میں ہر قدم اٹھانے اوررکھنے پَر، دس نیکیاں لکھی جاتی ہیں اور دس گناہ مٹائے جاتے ہیں اور دسدرجات بلند کئے جاتے ہیں ۔ (بہار شریعت)
٭ اصبہانی نے عبد اللہ بن عمر و بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کیکہ جس نے کامل وضو کیا پھر حجر اسود کے پاس بوسہ دینے کو آیا وہ رحمت میںداخل ہوا پھر جب بوسہ دیا اور یہ پڑ ھا’’ بِسْمِ اللّٰہِوَاللّٰہُاَکْبَرُاَشَہَدُاَنْ لَا اٖلٰہَ الَّا اللّٰہ وَحدَہٗ لاَشَریْکَ لَہٗواَشْہَدُ اَنَّ مُحَمَّدًاعَبْدُہٗ وَرَسُولُہ‘‘اسے رحمت نے ڈھانک لیاپھر جب بیت اللہ کا طواف کیا تو ہر قدم کے بدلے ستر ہزار نیکیاں لکھیجائیں گی اور ستر ہزار گناہ مٹادئے جائیں گے اور ستر ہزار درجات بلند کئےجائیں گے اورطواف کرنے والا اپنے گھروالوں میں سے ستّر کی شفاعت کرے گاپھر جب مقام ابراہیم پر آیا اور وہاں دورکعت نماز طلب ثواب کی نیت سے پڑھی تو اس کے لئے اولاد اسمٰعیل علیہ السلام میں سے چارغلام آزاد کرنے کاثواب لکھاجائے گا اور گنا ہوں سے ایسا نکل جائے گاجیسے آج ہی اپنی ماں کےپیٹ سے پیدا ہو ا ہو۔
حضور سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ بیت اللہ کے گردطواف نماز کی مثل ہے فرق اتنا ہے کہ تم طواف کے دوران بات توکر سکتے ہومگر خیر کے کلمات ہی منہ سے نکالو اس کے علاوہ فضول باتیں نہ کرو۔ (ترمذی،دارمی، نسائی)
٭ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے مروی ہے کہ حضورصلیاللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ حجرِ اسود کو قیامت کے دن ایسے اٹھائےگا کہ اس کی آنکھیں ہوں گی جن سے وہ دیکھے گا، اس کی زبان ہو گی جس سے وہکلام کرے گاکہ جس نے اسے حق اور سچی محبّت کے ساتھ بوسہ دیا اس کے لئےشہادت د ے گا۔ (ترمذی، ابن ماجہ، دارمی)
٭ طواف شروع کرنے سے پہلے چادر کو دا ہنی بغل کے نیچے سے نکال کر بائیںکندھے پر ڈال لے کہ داہنا مونڈھا کھلا رہے ، اب کعبہ کی طرف منہ کر کےرکنِ یمانی کی جانب سنگ اسود کے قریب یو ں کھڑ ا ہو کہ حجرِ اسود اور مقامابراہیم اپنے داہنے ہاتھ کی طرف رکھے پھر طواف کی نیت کرے ۔ ’’اللّٰھمّاِنِّی اُرِے ْدُطَوَا فَ بَے ْتِکَ الْمُحَرَّمِ فَے َسِّرْہُ لِے ْ وَتَقَبَّلْہُ مِنِّیْ‘‘اس نیت کے بعد کعبہ کی طرف منہ کر کے اپنی داہنیجانب چلو، جب سنگ اسود کے مقابل ہو کانوں تک ہاتھ اس طرح اٹھاؤ کہہتھیلیاں حجر اسود کی طرف رہیں اور کہو ’’اے اللہ میں تیرے عزت والے گھرکا طواف کرنا چاہتا ہوں اس کو تو میرے لئے آسان کر دے اور اس کو مجھ سےقبول کر۔ ‘‘ بِسْمِ اللّٰہ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَاللّٰہ اَکْبَرُوَالصَّلوٰۃُ وَالسَّلَامُ عَلیَ رَسُوْلِ اللّٰہ ا۔ طواف کے بعد مقام ابراہیم میں ’’ وَاتَّخِذُوْا مِنْ مَقَامِ اِبْرَا ہِےْمَ مُصَلّٰے ‘‘ پڑ ھ کر دو رکعت نماز طواف پڑ ھے اور یہ نماز واجب ہے ،پہلی رکعت میں ’’قُلْ ٰٓیاَ ُّیھَا الْکَافِرُوْنَ‘‘ اور دوسری رکعت میں’’ قُلْ ھُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ‘‘ پڑ ھے بشرطیکہ وقت کراہت نہ ہو یعنی طلوعآفتاب، زوال آفتاب اور غروب آفتاب کا وقت نہ ہو اور نماز عصر ادا کرنے کےبعد بھی نہ پڑ ھے یعنی ان اوقات کو چھوڑ کر باقی اوقات میں نمازِ طواف اداکرے اور اگران اوقات میں طواف کرے تو یہ نماز بعد میں پڑ ھے ۔
جو شخص مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعت نماز پڑ ھے اس کے اگلے پچھلے سبگناہ بخش دئے جائیں گے اور قیامت کے دن امن میں اس کا حشر ہو گایہ دورکعتیں پڑ ھ کر دعا مانگے ۔ یہاں حدیث شریف میں ایک دعا ارشاد ہوئی جس کےفوائد کثیر ہیں ۔ وہ دعا یہ ہے :اَللّٰھُمّاِنَّکَ تَعْلَمُ سِرِّیْ وَ عَلاَنِیَتِیْ فَاَقْبِلْ معذِرَتیِ وَتَعْلَمُ حاَجَتِیْ فَاَعْطِنِی سُوَالِی وَتَعْلَمُ مَا فیِ نَفْسِیفَاغْفِرْ لِیْ ذُنُوْ بِیْ۔ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ اِ ْیمَاناًے ُّبَاشِرُ قَلْبِیْ وَ یقِیناً صَادِقاً حَتّیٰ اَعْلَمَ اَنَّہٗ لاَاُصِیبَنِیْ اِلَّا مَا کَتَبْتَ لِیْ وَرِضیً مِّنَ المَعِیشَۃِ بِمَاقَسَّمْتَ لِیْ یا اَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ۔
اے اللہ! تو میرے پوشیدہ اور ظاہر کو جانتا ہے تو میری معذرت قبول کر اورتو میری حاجت کو جانتا ہے میرا سوال مجھ کو عطا کر اور جو کچھ میرے نفسمیں ہے اسے تو جانتا ہے تو گنا ہوں کو بخش دے ۔ اے اللہ !میں تجھ سے اسایمان کا سوال کرتا ہوں جو میرے قلب میں سرایت کر جائے اور یقین صادقمانگتا ہوں تا کہ میں جان لوں کہ مجھے وہی پہنچے گا جو تو نے میرے لئےلکھا ہے اور جو کچھ تو نے میری قسمت میں کیا ہے اس پر راضی رہوں ، اے سبمہربانوں سے زیادہ مہربان!
٭ سرکار مدینہ راحت قلب و سینہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہاللہ ارشاد فرماتا ہے جو یہ دعا کرے گا میں اس کی خطا بخش دوں گا اور غم،محتاجی اس سے دور کر دوں گا، ہر تاجر سے بڑ ھ کر اس کی تجارت رکھوں گا اورپھر دنیا اس کے پاس ناچار و مجبور بن کر آئے گی یعنی جوسچے دل سے اللہ داور رسول ا کا ہو جاتا ہے تو پھر دنیا چاہتی ہے کہ وہ میری آغوش میں آئےمگر وہ دنیا کوٹھوکر ماردیتا ہے اور پھر دنیا خود مجبور و لاچار ہو کر اسکے قدموں میں آ کر گر جاتی ہے ۔ (بہار شریعت)
٭حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی ٰعنہ سے مروی ہے آپ نے کہا کہ حضور صلیاللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا گیا کہ کون سا عمل سب سے افضل ہے ؟تو آپ انےفرمایا اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانا، عرضکیا گیا پھرکون سا؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاراہ خدا میں جہاد کرنا،عرض کیا گیاپھر کون سا عمل افضل ہے ؟فرمایا کہ حج مبرور۔ (بخاری و مسلم)
٭ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے انہوں نے فرمایاکہ میںنے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا کہ جس نے حج کیا اور اس نےنہ بے ہودگی کی اور نہ فسق و فجور کا مرتکب ہوا تو وہ حج سے اس طرح لوٹےگا گویا اس کو اس کی ماں نے ابھی جنم دیا ہے ۔ (یعنی گنا ہوں سے پاک ہوکر)(بخاری و مسلم)
٭ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہوسلم نے ارشاد فرمایا کہ ایک عمرہ دوسرے عمرہ تک سرزد ہونے والے گنا ہوںکا کفارہ بن جاتا ہے اور حج کا ثواب سوائے جنت کے کچھ نہیں ۔ (بخاری ومسلم)
٭ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے مروی ہے حضور صلی اللہ علیہوسلم نے ارشاد فرمایا کوئی دن ایسا نہیں ہے جس میں اللہ تعالیٰ یوم عرفہکی نسبت زیادہ بندوں کو آگ (جہنم)سے آزاد کرتا ہو۔ (مسلم شریف)
٭ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے مروی ہے کہ حضور صلی اللہعلیہ وسلم نے فرمایا جو کسی حرم پاک (مکہ مکرمہ یا مدینہ منورہ)میں فوت ہوجائے تو نہ وہ حساب کے لئے پیش کیا جائے گا اور نہ اس سے حساب لیا جائے گااور اس سے کہا جائے گا کہ جنت میں داخل ہو جا۔ (دار قطنی)
٭ حدیث شریف میں ہے کہ حضور رحمتِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا کہ حج کرنے والے اور عمرہ کرنے والے اللہ تعالی کے وفد اور اس کےمہمان ہیں اگر وہ اس سے مانگتے ہیں تو وہ انہیں عطافرماتا ہے اور اس سےمغفرت چاہتے ہیں تو وہ ان کی مغفرت فرماتا ہے اور اگر دعا مانگتے ہیں توان کی دعا قبول فرماتا ہے اور اگر سفارش کرتے ہیں تو ان کی سفارش قبول کیجاتی ہے ۔ (احیاء العلوم)
٭ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے کہ جو شخص ننگے سر، ننگےپاؤں ، سات مرتبہ طواف کرے اسے ایک غلام آزاد کرنے کا ثواب ملے گا اور جوشخص بارش میں سات مرتبہ طواف بیت اللہ کرے اس کے تمام پچھلے گناہ معاف کردئے جائیں گے ۔ (احیاء العلوم)
٭ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے مروی ہے کہ حضور صلیاللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے کہ لوگوں میں بڑ ا گنہگار وہ ہے جو عرفہکے دن وقوف کرے اور یہ خیال کرے کہ اللہ تعالیٰ نے اس کی مغفرت نہیں کی۔ (احیاء العلوم)
٭ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہوسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص (حج فرض ہونے کے بعد)حج کئے بغیر مر جائےتو وہ چاہے تو یہودی مرے اور چاہے تو نصرانی مرے ۔ (ترمذی شریف)
٭ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے مروی ہے کہ ایک عورت نےعرض کیا :یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !جن بندوں پر حج فر ض ہے ، اگرانہوں نے اپنے ماں باپ کو اس حال میں پایا کہ وہ بہت ضعیف ہیں اور سواریپر جم کر بیٹھ نہیں سکتے تو کیا میں ان کی طرف سے حج کروں ؟تو آپ صلی اللہعلیہ وسلم نے ارشاد فرمایاہاں ۔ (بخاری و مسلم)
٭ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے مروی ہے کہ حضور صلیاللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا رمضان کے مہینہ میں عمرہ کرنا حج کے برابرہے یا فرمایا کہ میرے ساتھ حج کرنے کے برابر ہے ۔ (بخاری و مسلم)
٭ امام احمد نے عبید بن عمر سے روایت کی کہتے ہیں میں نے ابن عمر رضی اللہتعالیٰ عنہما سے پوچھا کیا وجہ ہے کہ آپ حجر اسود، و رُکنِ یمانی کو بوسہدیتے ہیں جواب دیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سناہے کہ ان کو بوسہ دینا خطاؤں کو گرادیتا ہے اور میں نے حضور ا کرم صلیاللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے جس نے سات پھیرے طواف اس طرح کیاکہ اس کےآداب کو ملحوظ رکھا اور دو رکعت نماز پڑ ھی تو یہ گردن (غلام)آزاد کرنے کیمثل ہے ۔ میں نے حضور ا کر م اکو فرماتے سناکہ طواف میں ہر قدم اٹھانے اوررکھنے پَر، دس نیکیاں لکھی جاتی ہیں اور دس گناہ مٹائے جاتے ہیں اور دسدرجات بلند کئے جاتے ہیں ۔ (بہار شریعت)
٭ اصبہانی نے عبد اللہ بن عمر و بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کیکہ جس نے کامل وضو کیا پھر حجر اسود کے پاس بوسہ دینے کو آیا وہ رحمت میںداخل ہوا پھر جب بوسہ دیا اور یہ پڑ ھا’’ بِسْمِ اللّٰہِوَاللّٰہُاَکْبَرُاَشَہَدُاَنْ لَا اٖلٰہَ الَّا اللّٰہ وَحدَہٗ لاَشَریْکَ لَہٗواَشْہَدُ اَنَّ مُحَمَّدًاعَبْدُہٗ وَرَسُولُہ‘‘اسے رحمت نے ڈھانک لیاپھر جب بیت اللہ کا طواف کیا تو ہر قدم کے بدلے ستر ہزار نیکیاں لکھیجائیں گی اور ستر ہزار گناہ مٹادئے جائیں گے اور ستر ہزار درجات بلند کئےجائیں گے اورطواف کرنے والا اپنے گھروالوں میں سے ستّر کی شفاعت کرے گاپھر جب مقام ابراہیم پر آیا اور وہاں دورکعت نماز طلب ثواب کی نیت سے پڑھی تو اس کے لئے اولاد اسمٰعیل علیہ السلام میں سے چارغلام آزاد کرنے کاثواب لکھاجائے گا اور گنا ہوں سے ایسا نکل جائے گاجیسے آج ہی اپنی ماں کےپیٹ سے پیدا ہو ا ہو۔
حضور سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ بیت اللہ کے گردطواف نماز کی مثل ہے فرق اتنا ہے کہ تم طواف کے دوران بات توکر سکتے ہومگر خیر کے کلمات ہی منہ سے نکالو اس کے علاوہ فضول باتیں نہ کرو۔ (ترمذی،دارمی، نسائی)
٭ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے مروی ہے کہ حضورصلیاللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ حجرِ اسود کو قیامت کے دن ایسے اٹھائےگا کہ اس کی آنکھیں ہوں گی جن سے وہ دیکھے گا، اس کی زبان ہو گی جس سے وہکلام کرے گاکہ جس نے اسے حق اور سچی محبّت کے ساتھ بوسہ دیا اس کے لئےشہادت د ے گا۔ (ترمذی، ابن ماجہ، دارمی)
٭ طواف شروع کرنے سے پہلے چادر کو دا ہنی بغل کے نیچے سے نکال کر بائیںکندھے پر ڈال لے کہ داہنا مونڈھا کھلا رہے ، اب کعبہ کی طرف منہ کر کےرکنِ یمانی کی جانب سنگ اسود کے قریب یو ں کھڑ ا ہو کہ حجرِ اسود اور مقامابراہیم اپنے داہنے ہاتھ کی طرف رکھے پھر طواف کی نیت کرے ۔ ’’اللّٰھمّاِنِّی اُرِے ْدُطَوَا فَ بَے ْتِکَ الْمُحَرَّمِ فَے َسِّرْہُ لِے ْ وَتَقَبَّلْہُ مِنِّیْ‘‘اس نیت کے بعد کعبہ کی طرف منہ کر کے اپنی داہنیجانب چلو، جب سنگ اسود کے مقابل ہو کانوں تک ہاتھ اس طرح اٹھاؤ کہہتھیلیاں حجر اسود کی طرف رہیں اور کہو ’’اے اللہ میں تیرے عزت والے گھرکا طواف کرنا چاہتا ہوں اس کو تو میرے لئے آسان کر دے اور اس کو مجھ سےقبول کر۔ ‘‘ بِسْمِ اللّٰہ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَاللّٰہ اَکْبَرُوَالصَّلوٰۃُ وَالسَّلَامُ عَلیَ رَسُوْلِ اللّٰہ ا۔ طواف کے بعد مقام ابراہیم میں ’’ وَاتَّخِذُوْا مِنْ مَقَامِ اِبْرَا ہِےْمَ مُصَلّٰے ‘‘ پڑ ھ کر دو رکعت نماز طواف پڑ ھے اور یہ نماز واجب ہے ،پہلی رکعت میں ’’قُلْ ٰٓیاَ ُّیھَا الْکَافِرُوْنَ‘‘ اور دوسری رکعت میں’’ قُلْ ھُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ‘‘ پڑ ھے بشرطیکہ وقت کراہت نہ ہو یعنی طلوعآفتاب، زوال آفتاب اور غروب آفتاب کا وقت نہ ہو اور نماز عصر ادا کرنے کےبعد بھی نہ پڑ ھے یعنی ان اوقات کو چھوڑ کر باقی اوقات میں نمازِ طواف اداکرے اور اگران اوقات میں طواف کرے تو یہ نماز بعد میں پڑ ھے ۔
جو شخص مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعت نماز پڑ ھے اس کے اگلے پچھلے سبگناہ بخش دئے جائیں گے اور قیامت کے دن امن میں اس کا حشر ہو گایہ دورکعتیں پڑ ھ کر دعا مانگے ۔ یہاں حدیث شریف میں ایک دعا ارشاد ہوئی جس کےفوائد کثیر ہیں ۔ وہ دعا یہ ہے :اَللّٰھُمّاِنَّکَ تَعْلَمُ سِرِّیْ وَ عَلاَنِیَتِیْ فَاَقْبِلْ معذِرَتیِ وَتَعْلَمُ حاَجَتِیْ فَاَعْطِنِی سُوَالِی وَتَعْلَمُ مَا فیِ نَفْسِیفَاغْفِرْ لِیْ ذُنُوْ بِیْ۔ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ اِ ْیمَاناًے ُّبَاشِرُ قَلْبِیْ وَ یقِیناً صَادِقاً حَتّیٰ اَعْلَمَ اَنَّہٗ لاَاُصِیبَنِیْ اِلَّا مَا کَتَبْتَ لِیْ وَرِضیً مِّنَ المَعِیشَۃِ بِمَاقَسَّمْتَ لِیْ یا اَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ۔
اے اللہ! تو میرے پوشیدہ اور ظاہر کو جانتا ہے تو میری معذرت قبول کر اورتو میری حاجت کو جانتا ہے میرا سوال مجھ کو عطا کر اور جو کچھ میرے نفسمیں ہے اسے تو جانتا ہے تو گنا ہوں کو بخش دے ۔ اے اللہ !میں تجھ سے اسایمان کا سوال کرتا ہوں جو میرے قلب میں سرایت کر جائے اور یقین صادقمانگتا ہوں تا کہ میں جان لوں کہ مجھے وہی پہنچے گا جو تو نے میرے لئےلکھا ہے اور جو کچھ تو نے میری قسمت میں کیا ہے اس پر راضی رہوں ، اے سبمہربانوں سے زیادہ مہربان!
٭ سرکار مدینہ راحت قلب و سینہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہاللہ ارشاد فرماتا ہے جو یہ دعا کرے گا میں اس کی خطا بخش دوں گا اور غم،محتاجی اس سے دور کر دوں گا، ہر تاجر سے بڑ ھ کر اس کی تجارت رکھوں گا اورپھر دنیا اس کے پاس ناچار و مجبور بن کر آئے گی یعنی جوسچے دل سے اللہ داور رسول ا کا ہو جاتا ہے تو پھر دنیا چاہتی ہے کہ وہ میری آغوش میں آئےمگر وہ دنیا کوٹھوکر ماردیتا ہے اور پھر دنیا خود مجبور و لاچار ہو کر اسکے قدموں میں آ کر گر جاتی ہے ۔ (بہار شریعت)
| |
|
muhammad khurshid ali Moderator
Posts : 371 Join date : 05.12.2009 Age : 42 Location : Rawalpindi
| Subject: Re: حج کے فضائل Mon 15 Nov 2010 - 18:52 | |
| | |
|