Administrator Admin
Posts : 1220 Join date : 23.02.2009 Age : 44 Location : Rawalpindi
| Subject: غیر صحابی کے لئے لفظ ” رضی اللہ عنہ“ کا استعمال Mon 25 Jan 2010 - 7:51 | |
| غیر صحابی کے لئے لفظ ” رضی اللہ عنہ“ کا استعمال
یہ بات عام طور پر مشہور ہے کہ ”رضی اللہ عنہ“ کے الفاظ کسی غیر صحابی کے لئے نہیں کہنے چاہئیں کیونکہ یہ الفاظ صحابہ کرام کےساتھ مخصوص ہیں۔ عرض ہے کہ غیر صحابی کیلئے ”رضی اللہ عنہ“ کے الفاظ استعمال کرنا جائز ہیں، جیسا کہ فقہ کی مشہور کتاب ”در مختار مع شامی، جلد پنجم، ص 480 پر ہے (ترجمہ) یعنی صحابہ کے لئے ”رضی اللہ عنہ “ کہنا مستحب ہے اور اس کا اُلٹ یعنی صحابہ کے لئے ”رحمتہ اللہ علیہ “ اور تابعین و غیرہ علماءو مشائخ کے لئے راجح مذہب پر ” رضی اللہ عنہ“ بھی جائز ہے، اسی طرح علامہ شہاب الدین خفا جی رحمتہ اللہ علیہ نے ” نسیم الریاض شرح الشفاءقاضی عیاض“ جلد سوم، ص 509 پر تحریر فرمایا ہے۔ (ترجمہ) یعنی انبیاءعلیہم الصلوٰة و السلام کے علاوہ آئمہ وغیرہ علماءو مشائخ کو غفران و رضا سے یاد کیا جائے تو غفر اللہ تعالی اور رضی اللہ تعالیٰ کہا جائے۔ حضرت شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمتہ علیہ نے ”اشعتہ اللمعات“ جلد چہارم ، ص 743 پر حضرت اویس قرنی رضی اللہ عنہ لکھا ہے، حالانکہ وہ صحابی نہیں، علامہ ابن عابدین شامی رحمتہ علیہ نے فتاویٰ شامی، جلد اول میں امام اعظم ابو حنیفہ کو چھ جگہ رضی اللہ عنہ لکھا ہے، امام فخر الدین رازی رحمتہ اللہ علیہ نے تفسیر کبیر، جلد ہشتم، ص 382 پر امام اعظم ابوحنیفہ کو رضی اللہ عنہ لکھا ہے، حضرت ملا علی قاری رحمتہ اللہ علیہ ” مرقاة شرح مشکوٰة“ جلد اوّل، ص3 پر امام اعظم ابو حنیفہ اور امام شافعی کو رضی اللہ عنہ لکھا ہے، مسلم شریف کے شارح امام محی الدین نووی رحمتہ اللہ علیہ نے ”مقدمہ شرح مسلم“ ص 11 پر امام مسلم کو رضی اللہ عنہ لکھا ہے، مشکوٰة شریف کے مصنف شیخ ولی الدین تبریزی رحمتہ اللہ علیہ نے مشکوٰة شریف کے مقدمہ ، ص 11 پر علامہ ابو محمد حسن بن مسعود فراءبغوی کو رضی اللہ عنہ لکھا ہے، مولوی عاشق الہی میرٹھی نے بھی مولوی رشید احمد گنگوہی اور مولوی قاسم نانوتوی کے لئے رضی اللہ عنہ لکھا ہے (دیکھئے تذکرة الرشید، مطبوعہ ادارہ اسلامیات، انار کلی لاہور ، ص 2 ، غیر مقلدین نے بھی ”رضی اللہ عنہ“ کو غیر صحابی کے لئے کہنا جائز لکھا ہے، دیکھئے ( ہفت روزہ الاعتصام، لاہور شمارہ 11، ستمبر1998ء، ص 6) قرآن کریم سے بھی اس بات کی تائید ہوتی ہے کہ رضی اللہ عنہ کے الفاظ صحابہ کرام کے ساتھ خاص نہیں، سورہ البینہ پارہ 30 میں ہے یعنی ” رضی اللہ عنہ ان لوگوں کے لئے ہے جو اپنے رب سے ڈریں“ مفسرین نے اس آیت کے تحت لکھا ہے، جیسا کہ امام فخر الدین رازی نے تفسیر کبیر میں کہا کہ اس کی تفسیر دوسری آیات میں ہے کہ اللہ کے بندے علماءہی کو خشیت الہی حاصل ہوتی ہے۔ ” انما یخشی اللہ من عبادہ العلموا“ ثابت ہوا کہ ”رضی اللہ عنہ“ صرف با عمل علماءو مشائخ کے لئے ہے، مگر یہ الفاظ بڑے مﺅقر ہیں، اس لئے بہت سے لوگ انہیں صحابہ کرام کے لئے خاص سمجھتے ہیں، لہذا انہیں ہر ایک کے لئے استعمال نہ کیا جائے بلکہ انہیں بڑے بڑے علماءو مشائخ کے لئے ہی استعمال کیا جائے جیسا کہ بزرگوں نے کیا ہے۔
| |
|