Administrator Admin
Posts : 1220 Join date : 23.02.2009 Age : 44 Location : Rawalpindi
| Subject: وضو میں پانی زیادہ بہانا کیسا ؟؟ Wed 20 Jan 2010 - 9:48 | |
| وضو میں پانی زیادہ بہانا کیسا ؟؟ وضو کرنے کیلئے پانی کا استعمال کرنا ضروری ہے اور وضو میں جن اعضاء کو دھویا جاتا ہے ان کو تین تین مرتبہ دھونا سنّت ہے لیکن بلا ضرورت اور بلا وجہ چار مرتبہ یا پانچ مرتبہ دھونا اسراف میں داخل ہے مثلاً ننگا پاؤں دھو رہے ہیں تو بلا ضرورت پانچ مرتبہ بلکہ دس مرتبہ پیر دھو دیے یہ سب اسراف اور ناجائز ہے۔
لیکن زیادہ تر مرد حضرات اور خواتین اسراف کی ایک دوسری صورت میں مبتلا ہوتے ہیں۔ وہ دوسری صورت یہ ہے کہ وضو خانے میں وضو کرتے وقت یا بیسن پر وضو کرتے وقت ٹونٹی کو کھلا چھوڑ دیتے ہیں اور مسلسل اس سے پانی گرتا رہتا ہے اور اسی حالت میں وضو کرنے والا اس سے پانی لے کر ہاتھ دھو رہا ہے، کلی کر رہا ہے، انگلیوں کا خلال کر رہا ہے، انگلیوں کا خلال کر رہا ہے اور پانی مسلسل تیزی کے ساتھ نالی میں بہہ رہا ہے، اس طرح پانی مسلسل گرانے کا عام معمول بن گیا ہے گھروں میں بیسن پر وضو کرتے وقت بھی یہی کیفیت ہوتی ہے اور مساجد میں وضو خانے پر وضو کرتے وقت بھی یہی حالت ہوتی ہے اسی طرح بلا دریغ پانی ضائع کرنا اسراف اور گناہ جس کا حساب دینا پڑے گا۔ حالانکہ وضو کا مقصد تو یہ تھا کہ جس طرح اس کے ذریعے ہم ظاہری پاکی اور طہارت حاصل کرتے ہیں اسی طرح گناہوں سے باطنی طہارت بھی حاصل کریں چنانچہ جب وضو کرنے والا جو جو اعضاء دھوتا ہے اس کے گناہ نکل جاتے ہیں لیکن شیطان اور نفس نے ہمیں خفیہ طریقے سے اسراف کے گناہ میں مبتلا کر دیا ہے اور اب ہمارے خیال میں بھی نہیں آتا کہ یہ بھی کوئی گناہ ہے بلکہ اب ہم اس کے عادی ہو گئے ہیں عرصہ دراز سے ہم وضو کر دوران اس گناہ کے اندر مبتلا ہیں۔ چنانچہ ہر جگہ اکثر وضو کرنے والوں کے اندر یہ گناہ آپ کو نظر آئے گا۔ پانی جو اللہ عزوجل کی گرانقدر نعمت ہے اس کو ہم اس طرح بے جا بہا دیتے ہیں جس میں اللہ تعالٰی کی نعمت کی ناقدری اور ناشکری بھی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ اسراف کرنے کا گناہ بھی ہماری گردنوں پر آ جاتا ہے اور وہ وضو جو ہمارے لئے باعث مغفرت تھا، اس وضو کو ہم نے اپنی غفلت سے باعث گناہ بنا لیا اس لئے ضروری ہے کہ ہم سب اپنے وضو کی طرف توجہ دیں اب تک جو گناہ اسراف کا ہو چکا ہے اس سے سچی توبہ کریں اور آج کے بعد جب بھی ہم وضو کریں تو اس گناہ سے ضرور بچیں۔ بس اس کیلئے توجہ کی ضرورت ہے اور اپنے اندر اس احساس کو بیدار کرنے کی ضرورت ہے کہ ہم اسراف کے گناہ میں مبتلا ہیں اور اللہ عزوجل کی بارگاہ میں پکڑ ہو گئی اور جواب دینا ہوگا کہ تم نے پانی جیسی گرانقدر نعمت میں یہ گناہ کیوں کیا ؟ اگر یہ ڈر اور خوف ہمارے دلوں میں آ جائے تو پھر صرف ایک ہی نماز کے وضو میں یہ گناہ چھوٹ سکتا ہے۔ اس گناہ سے بچنے کا طریقہ یہ ہے کہ ٹونٹی نہ اتنی زیادہ کھولیں کی پانی حاجت سے زیادہ گرے نہ اتنی کم کھولیں کہ سنّت بھی ادا نہ ہو بلکہ متوسط ہو۔ “بہارِ شریعت“ میں ہے ناک میں پانی ڈالتے وقت آدھا چُلو کافی ہے تو اب پورا چُلو لینا اسراف ہے۔ ہر عُضو کے ہر حصّہ پر کم از کم دو قطرے پانی بہہ جائے صرف بھیگ جانے یا پانی کو تیل کی طرح چپڑ لینا ناکافی ہے۔ سر کا مسح کرنے سے قبل بھی پانی کی ٹونٹی اچھی طرح بند کر دیں۔ (بلا وجہ نل کھلا چھوڑ دینا یا اُدھورا بند کرنا کہ پانی ٹپکتا رہے یہ گناہ ہے۔) | |
|