نوروالا آیا ہے ہاں نور لیکر آیا ہے
سارے عالم میں یہ دیکھو کیسا نور چھایا ہے
چار جانب روشنی ہے سب سماں ہے نور نور
حق میں پیدا آج اپنے پیارے کو فرمایا ہے
آؤ آؤ نور کی خیرات لینے کو چلیں
نور والا آمنہ بی بی کے گھر میں آیا ہے
اس طرف بھی اُس طرف بھی ہر طرف ہی نور ہے
آگیا ہے نور والا، نور والا آیا ہے
ہو رہی ہیں چار جانب بارشیں انوار کی
چھا گئی نَکھَت گلوں پر ہر شجر اِٹھلایا ہے
ذرہ ذرہ جگمگایاہر طرف آیا نکھار
گویا ساری ہی فضا کونورمیںنہلایاہے
نور والے کے رُخِ روشن کی بھی کیا بات ہے
چہرۂ انورکے آگے چاند بھی شرمایا ہے
چھت پہ کعبے کی اُتَر کر حکمِ رب پاک سے
حضرتِ جبریل نے جھنڈا وہاں لہرایا ہے
چار سو چھائی ہوئی تھیں کُفر کی تاریکیاں
تم نے آکر نور کے سَنسار کوچمکایا ہے
چاند کی جوںہی ربیع النور کی آئی خبر
اہل ایماںجھوم اُٹھے شیطاںکو غصہ آیا ہے
جب اندھیرے گھر میں آئے نور سے گھر بھر گیا
گمشدہ سُوئی کو بی بی عائشہ نے پایا ہےْ
اے خدائے دوجہاں تیرا بڑا احسان ہے
تو نے پیدا اُن کی اُمت میںہمیںفرمایا ہے
نور والے ہم گنہگاروں کے گھر بھی روشنی
آکے کر دو، نور تم نے ہر جگہ پھیلایا ہے
اپنا جانا اور ہے اُن کابُلانا اور ہے
خوش نصیبی اُن کی جن کوشاہ نے بُلوایا ہے
مجھ کو ڈھارس ہے غلامِ سیدِ ابرار ہوں
ماسِوا پلے میںمیرے کچھ نہیں سرمایہ ہے
نور والے ! اب خدارا مسکراتے آئیے
روشنی ہو قَبر میں ہائے! اندھیرا چھایا ہے
سن لے شیطاں تودبا سکتا نہیں عطار کو
دوجہاں میں اِس پہ میٹھے مصطفیٰ کا سایہ ہے[/center]