Administrator Admin
Posts : 1220 Join date : 23.02.2009 Age : 44 Location : Rawalpindi
| Subject: نعمتیں بانٹتا جس سمت وہ ذی شان گیا Tue 30 Nov 2010 - 5:11 | |
| نعمتیں بانٹتا جس سمت وہ ذی شان گیا یہ وہ سچ ہے کہ جسے ایک جہاں مان گیا در پے آیا جو گدا بن کے وہ سلطان گیا اُس کے اندازِ نوازش پے میں قربان گیا نعمتیں بانٹتا جس سمت وہ ذی شان گیا ساتھ ہی منشئِ رحمت کا قلمدان گیا
تجھ سے جو پھیر کے مُنہ جانبِ قرآن گیا سرخرو ہوکے نہ دنیا سے وہ انسان گیا کتنے گستاخ بنے، کتنوں کا ایمان گیا لے خبر جلد کہ اوروں کی طرف دھیان گیا مرے مولا، مرے آقا تیرے قربان گیا
محوِ نظارہ سِرِ گنبد خضری ہی رہی دور سے سجدہ گذارِ درِ والا ہی رہی روبرو پاکے بھی محرومِ تماشا ہی رہی آہ، وہ آنکھ کہ ناکامِ تمنا ہی رہی ہائے وہ دل جو تیرے در سے پُر ارمان گیا
تیری چاہت کا عمل زیست کا منشور رہا تیری دہلیز کا پھیر مرا دستور رہا یہ الگ بات کے تو آنکھ سے مستور رہا دل وہ دل دل جو تیری یاد سے معمور رہا سر وہ سر جو تیرے قدموں پہ قربان گیا
دوستی سے کوئی مطلب نہ مجھے بَیر سے کام ان کے صدقے میں کسی سے نہ پڑا غیر سے کام ان کا شیدا ہو ، مجھے کیا حرم و دیر سے کام انہیں مانا، انہیں جانا، نہ رکھا غير سے کام للہِ الحمد میں دنیا سے مسلمان گیا
احترام نبوی داخلِ عادت نہ سہی شِیرِ مادر میں اصلیوں کی نجات نہ سہی گھر میں آداب رسالت کی روایت نہ سہی اور تم پر میرے مولا کی عنایت نہ سہیـ نجدیو، کلمہ پڑھانے کا بھی احسان گیا
بامِ مقصد پہ تمناوں کے زینے پہنچے لبِ ساحل پہ نصیر اُن کے سفینے پہنچے جن کو خدمت میں بلایا تھا نبی نے پہنچے جان و دل ، ہوش و خرد سب تو مدینے پہنچے تم نہیں جاتے رضا سارا تو سامان گیا
| |
|