حقیقتِ معراج
ماہ رجب کی ستائیسویں شب میں آقائے دو جہاں صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کو اللہ تعالٰی نے معراج کرائی اسی نسبت سے اس رات کو شبِ معراج کہتے ہیں یہ نہایت مبارک اور مقدس رات ہے۔
واقعہ معراج اختصار کے ساتھ یوں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم اس شب حطیم میں آرام فرما رہے تھے کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام حاضر ہوئے آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کو چاہ زمزم کے پاس لاکر سینہ اقدس چاک کیا اور قلب اطہر کو ایمان و حکمت سے لبریز کرکے سینہ اقدس درست کر دیا پھر حضور علیہ السلام کو جنتی براق پر سوار کرایا گیا جس کی تیز رفتاری کا عالم یہ تھا کہ جہاں نگاہ پڑتی تھی وہاں قدم رکھتا تھا آقا و مولٰی صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم اس پر سوار ہوکر بیت المقدس روانہ ہوئے آپ کا فرمان عالی شان ہے “میں بیت المقدس جاتے ہوئے موسٰی علیہ السلام کی قبر کے پاس سے گرزا تو دیکھا کہ وہ اپنی قبر میں کھڑے ہوکر نماز پڑھ رہے ہیں۔ (مسلم)
بیت المقدس میں تمام انبیاء کرام علیہم السلام نے سید عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کا استقبال کیا اور پھر سب نے سیدالانبیاء علیہ التحیتہ الثناء کی اقتدا میں نماز ادا کی۔ پھر آپ پہلے آسمان پر تشریف لے گئے وہاں آدم علیہ السلام سے ملاقات ہوئی دوسرے آسمان پر یحیٰی علیہ السلام و عیسٰی علیہ السلام ملے۔ تیسرے پر یوسف علیہ السلام چوتھے پر ادریس علیہ السلام پانچویں پر ہارون علیہ السلام چھٹے پر موسٰی علیہ السلام اور ساتویں آسمان پر ابراہیم علیہ السلام ملے۔ پھر آپ سدرۃ المنتہٰی تشریف لے گئے وہاں جبرائیل امین علیہ السلام نے عرض کی میرے آقا صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم مجھ میں اس مقام سے آگے جانے کی تاب نہیں۔ سرکار دو عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم تنہا سدرۃ المنتہٰی سے آگے تشریف لے گئے اور عرض و لامکاں میں جلوہ گر ہوئے۔
وہاں آپ کو اللہ تعالٰی کا دیدار بلا حجاب نصیب ہوا۔ آپ اللہ تعالٰی سے ہمکلام ہوئے اور جو چاہا اللہ تعالٰی نے وحی فرمائی آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم پر دیگر انعامات کے علاوہ پچاس نمازیں فرض ہوئیں پھر حضرت موسٰی علیہ السلام کے اصرار پر آپ کئی بار تخفیف کیلئے بارگاہ الٰہی میں گئے یہاں تک کہ پانچ نمازیں باقی رہ گئیں اور ثواب پچاس نمازوں ہی کا رہا۔ اتنی طویل مسافت کے بعد حضور علیہ السلام مکۃ المکرمہ تشریف لائے اور یہ طویل سفر رات کے قلیل حصّہ میں مکمل ہو گیا اس عظیم الشان واقعہ کے متعلق ارشادِ باری تعالٰی ہے۔
“پاکی ہے اسے جو اپنے بندے کو راتوں رات لے گیا مسجد اقصٰی تک جس کے ارد گرد ہم نے برکت رکھی ہم اسے اپنی عظیم نشانیاں دکھائیں بے شک وہ سنتا دیکھتا ہے۔“ (بنی اسرائیل ۔ کنزالایمان)
شب معراج کی فضیلت
ارشاد باری تعالٰی ہے “اور انہیں اللہ تعالٰی کے دن یاد دلاؤ“ (سورۃ ابراہیم ۔ کنزالایمان)
اس آیت کی تفسیر میں صدر الافاضل مولانا محمد نعیم الدین مراد آبادی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں “ان ایام میں سب سے بڑی عظمت کے دن سید عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کی ولادت و معراج کے دن ہیں ان کی یاد قائم کرنا بھی اس آیت کے حکم میں داخل ہے۔ (خزائن العرفان)
اس سے معلوم ہوا کہ نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کی معراج شریف کا ذکر اس حکم الٰہی کی تعمیل ہے بلکہ سنت الہیہ بھی ہے جیسا کہ قرآن کی متعدد آیات مبارکہ کا ترجمہ اس سے قبل تحریر کیا گیا اس کی ایک بڑی حکمت یہ ہے کہ لوگوں کو محبوب کبریا صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کی عظمت و رفعت معلوم ہو نیز قلوب و اذہان عشق رسول صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کی روشنی سے منور ہو جائیں۔
امام بیہقی نے روایت کیا ہے کہ جب رجب کا مہینہ آتا ہے تو سرور دو عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم فرماتے “اے اللہ ! ہمیں رجب اور شعبان میں برکت سے اور ہمیں رمضان تک پہنچا۔“ (مشکوٰۃ ج1 ص292)
امام بیہقی نے شعب الایمان میں روایت کیا ہے کہ ماہِ رجب میں ایک اور ایک رات بہت ہی افضل اور برتر ہے جس نے اس دن روزہ رکھا اور اس رات عبادت کی تو گویا اس نے سو سال کے روزے رکھے اور سو سال تک عبادت کی یہ افضل رات رجب کی ستائیسویں شب ہے۔“ (ماثبت من السنۃ ص171)
حضرت انس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا رجب کی ستائیسویں رات میں عبادت کرنے والوں کو سو سال کی عبادت کا ثواب ملتا ہے۔ (احیاءالعلوم ج1 ص373)
یہ روایات اگرچہ ضعیف ہیں لیکن “فضائل اعمال میں ضعیف روایات مقبول ہوتی ہیں۔“ (مرقاۃ الشعتہ للمعات)
شبِ معراج کے علاوہ ماہ رجب کی پہلی شب کی فضیلت پر بھی احادیث وارد ہیں۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالٰی عنہما کا ارشاد ہے۔ “پانچ راتیں ایسی ہیں جن میں کی جانے والی دعاء رد نہیں ہوتی اول شب جمعہ۔ دوم رجب کی پہلی رات، سوم شعبان کی پندرھویں شب، چہارم عیدالفطر کی رات، پنجم عیدالاضحٰی کی رات۔ (شعب الایمان للبیہقی ج3 ص342 مصنف عبدالرزاق ج4 ص317)
امام شافعی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں ہمیں خبر پہنچی ہے کہ پانچ راتوں میں دعاء قبول ہوتی ہے، شب جمعہ، رجب کی پہلی رات، شب عیدالفطر، شب عیدالاضحٰی اور شعبان کی پندرھویں شب۔ (شعب الایمان للبیہقی ج3 ص342 سنن الکبرٰی ج2 ص419