Administrator Admin
Posts : 1220 Join date : 23.02.2009 Age : 44 Location : Rawalpindi
| Subject: نماز کی اہمیت Wed 20 Jan 2010 - 8:51 | |
| [نماز کی اہمیت قرآن مجید اور احادیث کریمہ میں جا بجا نماز کی پابندی کا حکم دیا گیا ہے۔ ارشاد باری تعالی ہوا، (اور نماز قائم رکھو اور زکوہ دو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو)۔ (البقرہ ۴۳، کنز الایمان فی ترجمتہ القرآن) دوسری جگہ ارشاد فرمایا، (نگہبانی کرو سب نمازوں کی اور بیچ کی نماز (عصر) کی)۔ (البقرہ ۲۳۸، کنز الایمان)۔ ایک اور مقام پر فرمایا گیا، (اور نماز قائم رکھو دن کے دونوں کناروں اور کچھ رات کے حصوں میں) ۔ (ھود ۱۱۴، کنز الایمان) دن کے دونوں کناروں سے صبح و شام مراد ہیں۔ زوال سے قبل کا وقت صبح میں اور بعد کا شام میں داخل ہے۔ صبح کی نماز فجر اور شام کی نماز ظہر و عصر ہیں اور رات کے حصوں کی نمازیں مغرب اور عشاء ہیں۔ (تفسیر خزائن العرفان) قرآن کریم میں نماز پڑھنے کو مشرکوں کی مخالفت قرار دیا گیا ہے۔ ارشاد ہوا، (اور نماز قائم رکھو اور مشرکوں (میں) سے نہ ہو) ۔ (الروم ، ۳۱) گویا نماز نہ پڑھنا مشرکوں کی مثل ہونا ہے۔ اس کی وضاحت آقائے دو جہاں صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد گرامی سے بھی ہوتی ہے کہ (بندے اور کفر کے درمیان فرق نماز چھوڑنا ہے)۔ (مسلم) قرآن کریم میں ایک جگہ بے نمازیوں کے لیے یوں وعید فرمائی گئی۔ (تو ان کے بعد انکی جگہ وہ نا خلف آئے جنہوں نے نمازیں گنوائیں (یعنی ضائع کیں) اور اپنی خواہشوں کے پیچھے ہوئے تو عنقریب وہ دوزخ میں غئی کا جنگل پائیں گے)۔ (مریم ۵۹، کنز الایمان) غئی دوزخ کے نچلے حصے میں ایک کنواں ہے جس میں اہل دوزخ کی پیپ گرتی ہے ایک قول یہ بھی ہے کہ یہ جہنم کی سب سے زیادہ گرم اور گہری وادی ہے اور اس میں ایک کنواں ہے جب جہنم کی آگ بجھنے پر آتی ہے تو اللہ عزوجل اس کنوئیں کو کھول دیتا ہے جس سے وہ بدستور بھڑکنے لگتی ہے۔ یہ کنواں بے نمازیوں ، زانیوں ، شرابیوں ، سود خوروں اور والدین کو ایذا دینے والوں کے لیے ہے۔ قرآن کریم میں منافقوں کی ایک نشانی یہ بیان کی گئی ہے کہ وہ نماز پڑھنے میں سستی کرتے ہیں اور اسے بوجھ سمجھتے ہیں۔ ارشاد ہوا، (اور جب نماز کو کھڑے ہوں تو ہارے جی سے ، لوگوں کو دکھاوا کرتے ہیں)۔ (النساء،۱۴۲) منافقوں کے متعلق سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے، (منافقوں پر فجر اور عشاء سے زیادہ کوئی نماز بھاری نہیں اور یہ اگر جانتے کہ ان نمازوں میں کیا ثواب ہے تو زمین پر گھسٹتے ہوئے بھی پہنچتے)۔ (بخاری ، مسلم)۔ قرآن کریم میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ نماز پڑھنا ان لوگوں کے لیے ہرگز مشکل نہیں ہے جو اللہ تعالی اور آخرت پر یقین رکھتے ہیں۔ ارشادہوا، (اور بیسک نماز ضرور بھاری ہے مگر ان پر نہیں جو دل سے میری طرف جھکتے ہیں، جنہیں یقین ہے کہ انہیں اپنے رب سے ملنا ہے اور اسی کی طرف پھرنا)۔ (البقرہ ۴۵،۴۶) قرآن و حدیث کی روشنی میں یہ بات واضح ہوگئی کہ ہر مسلمان پر پانچوں نمازیں پابندی سے ادا کرنا فرض ہے۔ نماز پڑھنے میں سستی کرنا خصوصا فجر اور عشاء کی نمازیں نہ پڑھنا منافقوں کی نشانی ہے۔ یہ بھی معلوم ہو اکہ نماز نہ پڑھنا کافروں کا طریقہ ہے اسی لیے صحابہ کرام اعمال میں سے نماز کے سوا کسی عمل کے چھوڑنے کو کفر نہیں سمجھتے تھے۔ نماز کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایئے کہ حدیث پاک میں بچپن ہی سے نماز پڑھنے کی تاکید فرمائی گئی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، (جب بچے سات سال کے ہو جائیں تو انہیں نماز پڑھنے کا حکم دو اور جب وہ دس سال کے ہوجائیں تو نماز میں غفلت پر انہیں مارو اور اس عمر سے ان کے بستر بھی علیحدہ کردو۔ (ابو داؤد)
| |
|