Raza e Muhammad
رضائے محمد ﷺ پر آپ کو خوش آمدید
Raza e Muhammad
رضائے محمد ﷺ پر آپ کو خوش آمدید
Raza e Muhammad
Would you like to react to this message? Create an account in a few clicks or log in to continue.



 
HomeGalleryLatest imagesRegisterLog in
www.kanzuliman.biz.nf
Raza e Muhammad

Hijri Date

Latest topics
» نماز کے اوقات (سوفٹ وئیر)
باطل عقائد و رسومات اور ماہِ صفر: Icon_minitimeWed 14 Aug 2013 - 4:43 by arshad ullah

» بے مثل بشریت
باطل عقائد و رسومات اور ماہِ صفر: Icon_minitimeTue 12 Feb 2013 - 6:53 by Administrator

» Gucci handbags outlet online
باطل عقائد و رسومات اور ماہِ صفر: Icon_minitimeThu 17 Jan 2013 - 2:19 by cangliang

» hermes Birkin 30
باطل عقائد و رسومات اور ماہِ صفر: Icon_minitimeThu 17 Jan 2013 - 2:18 by cangliang

» CHRISTIAN LOUBOUTIN EVENING
باطل عقائد و رسومات اور ماہِ صفر: Icon_minitimeSun 13 Jan 2013 - 6:06 by cangliang

» Cheap Christian Louboutin Flat
باطل عقائد و رسومات اور ماہِ صفر: Icon_minitimeSun 13 Jan 2013 - 6:05 by cangliang

» fashion CHRISTIAN LOUBOUTIN shoes online
باطل عقائد و رسومات اور ماہِ صفر: Icon_minitimeSun 13 Jan 2013 - 6:05 by cangliang

» Christian Louboutin Evening Shoes
باطل عقائد و رسومات اور ماہِ صفر: Icon_minitimeWed 9 Jan 2013 - 5:36 by cangliang

» CHRISTIAN LOUBOUTIN EVENING
باطل عقائد و رسومات اور ماہِ صفر: Icon_minitimeWed 9 Jan 2013 - 5:35 by cangliang

Search
 
 

Display results as :
 
Rechercher Advanced Search
Flag Counter

 

 باطل عقائد و رسومات اور ماہِ صفر:

Go down 
AuthorMessage
Administrator
Admin
Admin
Administrator


Posts : 1220
Join date : 23.02.2009
Age : 43
Location : Rawalpindi

باطل عقائد و رسومات اور ماہِ صفر: Empty
PostSubject: باطل عقائد و رسومات اور ماہِ صفر:   باطل عقائد و رسومات اور ماہِ صفر: Icon_minitimeThu 21 Jan 2010 - 8:02

باطل عقائد و رسومات اور ماہِ صفر:

ماہ صفر المظفرکوجاہل لوگ منحوس سمجھتے ہیں ، اس میں شادی کرنے اور لڑکیوں کو رخصت کرنے سے، نیا کاروبار شروع کرنے اور سفر کرنے سے گریزکرتے ہیں۔ خصوصاً ماہ صفر کی ابتدائی تیرہ تاریخیں بہت زیادہ منحوس گمان کی جاتی ہیں اور ان کو تیرہ تیزی کہتے ہیں۔ تیرہ تیزی کے عنوان سے سفید چنے (کابلی چنا) کی نیاز بھی دی جاتی ہے ۔ نیاز و فاتحہ کرنا مستحب ہے لیکن یہ سمجھنا کہ اگر تیرہ تیزی کی فاتحہ نہ دی اور سفید چنے پکا کر تقسیم نہ کئے تو گھر کے کفیل افراد (خصوصاً کمانے والے) کا روزگار متاثر ہوگا ، یہ باطل نظریہ ہے۔ نیاز و فاتحہ ہر طرح کے رزقِ حلال پر دی جاسکتی ہے اور ہرماہ کی ہر تاریخ کو دی جاسکتی ہے۔ محض ماہِ صفر سے کسی نیاز کو مقید کرنا جہالت ہے۔

ماہِ صفر کے آخری چہار شنبہ کو ''آخری بدھ ''کے عنوان سے لوگ بہت مناتے ہیں، خصوصاً ٹیکسٹائل (کپڑے کا کاروبار) قالین بافی ، لوہار ، بڑھئی اور بنارسی (کھڈی لوم) کا کام کرنے والے اپنے کاروبار بند کردیتے ہیں ، سیر و تفریح کو جاتے ہیں، نہاتے دھوتے ہیں، خوشیاں مناتے ہیں اور کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس روز صحت کا غسل فرمایا تھا۔ اور بیرونِ شہر (یعنی مدینہ طیبہ کے باہر) سیرو تفریح کے لئے تشریف لے گئے تھے۔ یہ سب باتیں بے اصل اور بے بنیاد ہیں ۔ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا بریلوی علیہ الرحمۃ الرضوان نے تحقیق فرمائی ہے کہ ماہِ صفر کے آخری ہفتہ میں سید العرب والعجما کا مرض شدت کے ساتھ تھااور فوراً بعد ربیع الاول شریف میں آقائے دوجہاں علیہ الصلوٰۃ والسلام ظاہری حیات کا عرصہ گزار کر وصال فرما گئے تھے۔ ان تاریخوں میں جو باتیں لوگوں میں مشہور ہیں، وہ خلافِ شرع و حقیقت ہیں۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ اس روز بلائیں آتی ہیں۔ اور طرح طرح کی باتیں بیان کی جاتی ہیں ان سب خرافات کو مندرجہ ذیل احادیث رد کرتی ہیں۔

حدیث:
عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ لَا عَدْوٰی وَلَا ھَامَۃَ وَلَا نَوْءَ وَلَا صَفَرَ۔ (مسلم شریف جلد دوم صفحہ ٢٣١، جامع صغیر جلد دوم صفحہ ٨٨٥)
(ترجمہ)سیدنا حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ، سے مروی ہے کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ نہ متعدی بیماری ہے اور نہ ہامہ اور نہ منزل قمر اور نہ صفر ۔

حدیث:
عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ لَا عَدْوٰی وَلَا طِیَرۃَ وَ اُحِبُّ الْفَالَ الصَّالِحَ (مسلم شریف جلد دوم صفحہ ٢٣١)
(ترجمہ) معروف محدّث و مُعَبِّر امام محمد بن سیرین علیہ الرحمۃ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ، سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا، ''بیماری کا لگنا اور بدشگونی کوئی چیز نہیں فالِ بد کچھ نہیں البتہ نیک فال مجھے پسند ہے۔''

حدیث:
امام مسلم علیہ الرحمہ فال سے متعلق احادیث نقل کرتے ہیں ، حضرت قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ، نے حضرت انس رضی اللہ عنہ، سے روایت کیا،
وَیُعْجِبْنِیُ الْفَأْلُ الْکَلِمَۃُ الْحَسَنَۃُ و الْکَلِمَۃُ الطَّیِّبَۃُ (صحیح مسلم مطبوعہ اصح المطابع، جلد دوم، صفحہ ٢٣١)
(ترجمہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ''فال'' سے متعلق فرمایا، '' اور مجھے اچھا شگون (فال) پسند ہے یعنی نیک کلمہ ، اچھا کلمہ۔''

کوئی مہینہ منحوس نہیں ہوتا

حدیث:
عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عُمَرَ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ قَالَ الشُّوْمُ فِیْ الدَّارِ وَالْمَرْ أَۃِ وَالْفَرَسِ (مسلم جلد دوم صفحہ ٢٣٢)
(ترجمہ) حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا، ''نحوست تین چیزوں میں ہوتی ہے، گھر ، عورت اور گھوڑے میں۔''

حدیث شریف:
عَنْ اِبْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِیِّ قَالَ اِنْ یَّکُنْ مِّنَ الشُّوْمِ شَیْءٌ حَقٌّ فَفِی الْفَرَسِ وَالْمَرْأَۃِ وَ الدَّارِ (مسلم جلد دوم، صفحہ ٢٣٢)
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا، ''اگر بدشگونی کسی چیز میں ہو تو گھوڑے ، عورت اور گھر میں ہوگی۔''

حدیث:
عَنْ جَابِرِ عَنْ رَّسُوْلِ اللّٰہِ قَالَ اِنْ کَانَ فِیْ شَیْءٍ فَفِیْ الرُّبْعِ وَالْخَادِمِ وَ الفَرَوسِ (مسلم جلد دوم صفحہ ٢٣٢)
(ترجمہ)حضرت جابر رضی اللہ عنہ، سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا، ''اگر کچھ نحوست ہو تو زمین اور غلام اور گھوڑے میں ہوگی۔''

تشریح احادیث:

امام نووی علیہ الرحمۃ نے کہا کہ ان احادیث میں امام مالک نے کہا کہ کبھی گھر کو اللہ تعالیٰ ہلاکت کاسبب بنا دیتا ہے یا اسی طرح کسی عورت یا گھوڑے یا غلام کو اورمطلب یہ ہے کہ کبھی نحوست ان چیزوں سے ہوجاتی ہے۔ اور امام خطابی و دیگر بہت سے علما نے کہا کہ یہ بطور استثناء کے ہے یعنی شگون لینا منع ہے مگر جب کوئی گھر میں رہنا پسند نہ کرے یا عورت سے صحبت کو مکروہ جانے یا گھوڑے یا خادم کو بُرا سمجھے تو ان کو نکال ڈالے بیع اور طلاق سے (شرح صحیح مسلم النووی)

نوٹ: گھوڑے سے مراد '' سواری'' (کار /بس وغیرہ) ہے اور غلام سے مراد نوکر چاکر ہیں۔

حدیث رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا مفہوم:

حافظ الحدیث حضرت امام محی الدین نووی علیہ الرحمۃ لکھتے ہیں ۔
لَاعَدْوٰیکا مطلب یہ ہے کہ ایک بیماری دوسرے کو نہیں لگتی ۔ زمانہئ جاہلیت میں لوگوں کا اعتقاد تھا کہ جو شخص بیمار کےساتھ بیٹھتا ہے یا اس کے ساتھ کھاتا پیتا ہے تو اس کی بیماری اس کو بھی لگ جاتی ہے۔

وَلَا ھَامَّۃَ۔ ہامہ ایک جانور کا نام ہے۔ اہلِ عرب میں یہ باطل نظریہ تھا کہ یہ جانور میت کی ہڈیوں سے پیدا ہوتا ہے جو اُڑتا ہے۔ اس کے ساتھ یہ بھی کہتے تھے کہ مقتول کے سر سے ایک جانور باہر نکلتا ہے۔ اس کا نام ہامہ ہے وہ ہمیشہ فریاد کرتا ہے کہ مجھ کو پانی دو یہاں تک کہ اس کا مارنے والا مارا جاتا ہے۔امام نووی نے تفسیر '' مالک بن انس''کے حوالہ سے لکھا ہے کہ وہ (اہلِ عرب)اعتقاد رکھتے تھے کہ مقتول کی روح جانورمیں منتقل ہو جاتی ہے۔سرکار نامدارعلیہ الصلوٰۃ والسلام نے اس عقیدہ کو باطل فرمایا۔

نوء کی جمع انواء ہے جس کا معنیٰ قمر کی منزلیں ہیں۔ وہ اٹھائیس منزلیں ہیں یعنی وہ راتیں کہ جن میں چاند کے مکمل ہونے کے ارتقائی مراحل اور پھر بتدریج تنزل کے مراحل ۔حتیٰ کہ چاند اٹھائیسویں شب میں مکمل غروب ہوجاتا ہے اہل عرب کا خیال تھا کہ چاند کی بڑھتی اور گھٹتی عمر کی منزلیں بارش آنے کا سبب ہیں ، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کا رد فرمایا کہ نزولِ باراں بتقدیر الٰہی ہے۔

وَلَا صَفَرَ۔ یعنی صفر نہیں۔ اس میںبہت تاویلات ہیں بعض کے نزدیک'' صفر ''سے مراد یہی مہینہ ہے جو محرم شریف کے بعد آتا ہے۔امام مالک اور ابو عبیدہ کہتے ہیں کہ بعض کے نزدیک ''صفر'' پیٹ میں پایا جانے والا ایک سانپ ہے اور وہ بھوک کے وقت کاٹتا ہے اور ایذاء دیتا ہے اور ایک آدمی سے دوسرے میں سرایت کرجاتا ہے۔۔۔۔پس حضور علیہ الصلوٰۃ و السلام نے فرمایا کہ یہ سب باطل اور خرافات ہیں۔ (شرح صحیح مسلم جلد دوم صفحہ ٤٣٠۔٤٣١)

ایک اور حدیث میں حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ارشاد فرمایا،'' بدشگونی کی کوئی حیثیت نہیں '' (مسلم شریف )

عرب کی یہ عادت بھی تھی کہ شگون لیتے تھے۔ وہ اس طرح کہ جب کسی کام کا قصد کرتے یا کسی جگہ جاتے تو پرندہ یا جانور کو ہنکارتے تو اگر یہ دائیں طرف بھاگتا تو اسے مبارک جانتے اور نیک فال لیتے اور اگر بائیں طرف بھاگتا تو اسے نحس اور نا امید جانتے ۔ شارع علیہ السلام نے اس عقیدہ کوبھی باطل قرار دیا۔ متذکرہ دونوں احادیث سے معلوم ہوا کہ تقدیر الٰہی، اہلِ دنیا کی حرکات و سکنات کی پابند نہیں بلکہ پوری کائنات اللہ تعالیٰ کی مشیّت کی پابند ہے جبکہ بد فالی (بدشگونی) رسمِ کفار ہے ، بہر حال مسلمانوں کو اس سے بچنا چاہئے ۔
Back to top Go down
https://razaemuhammad.123.st
 
باطل عقائد و رسومات اور ماہِ صفر:
Back to top 
Page 1 of 1

Permissions in this forum:You cannot reply to topics in this forum
Raza e Muhammad :: رضائے محمد ﷺ لائبریری :: اسلامی مہینے-
Jump to:  
Free forum | ©phpBB | Free forum support | Report an abuse | Latest discussions