آپ کی شخصیت
مشک و عنبر کبھی تعارف کے محتا ج نہیں ہوتے بلکہ وہ اپنا تعارف آ پ ہی ہوتے ہیں ۔اُستاذ العلماءحضورقبلہ مفسر اعظم پاکستان مدظلہ العالی کی شخصیت ہمہ صفت مو صوف ہے۔ اللہ تعا لیٰ نے انہیں گونا گوں صفات اور خصوصیات کا حا مل بنایا ہے۔ حضورقبلہ مفسر اعظم پاکستان قبیلہ ’لاڑ‘ کے چشم وچراغ ہیں اوریہ قبیلہ لا ڑ حضرت عباس رضی اللہ تعالٰی عنہ کی پشت سے چلا ہے اِسی قبیلہ کے تین بھائی جو کہ غو ث صمدانی ، محبوب سبحانی حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے مرید تھے، کے فرمان کے مطابق ادھر بر صغیر تشریف لائے تھے اور غیر مسلموںسے جنگ لڑتے ہوئے درجہ شہادت حاصل کیا تھا ۔ حضورقبلہ مفسر اعظم پاکستان مدظلہ العالی فنِ تعمیر کی وہ بے مثال شخصیت ہیں۔ جن کی کتابیں اِس وقت تقریباً پانچ ہزار (5000) کے قریب ہیں۔ اِس زمانہ میں در پیش ہر مسئلہ پر آ پ نے قلم اٹھا یا ہے اور ہر مسئلہ کو اپنے مخصو ص انداز میں "الم نشرح" کر کے چھو ڑا ہے ۔ بعد میں آ نے والی نسلیں مدّتوں آپ کی کُتب سے استفادہ حاصل کرتی رہیں گی "فنِ تدریس" میں آ پ اپنا ثانی نہیں رکھتے ۔ اسلامی علوم و فنون ہو ں یا دورہ حدیث و تفسیر آ پ کے لا کھوں شا گرد اِس و قت د نیا کے مختلف کونوں میں جہالت کے اندھیروں کو مٹاتے ہوئے علمی ضیاء پا شیاں کر رہے ہیں۔
آ پ کا اصل وطن "پکہ لا ڑاں ،ضلع رحیم یا ر خان" ہے لیکن آپ نے "بہاولپور شریف" کو شرفِ سکونت بخشا یہاں اُس وقت خارجیت کا دور دورہ تھا ۔ یہاں تک کہ سُنیت کو قدم رکھنے کی جگہ نہیں ملتی تھی، حضورقبلہ مفسرِ اعظم پاکستان کی استقامت نے بہاولپور کے حالات بدل کر رکھ دیئے۔ آج قریباً ڈیڑ ھ سو (150)مساجد سے الصلوٰة والسلام علیک یا رسول اللہ کی صدائیں بلند ہوتی ہیں یہ سب اُویسی صاحب کافیضان ہے۔ مزید
تا ریخِ اسلام میں ایسی شخصیات لا تعداد ہیں جو علمی اور روحانی اعتبار سے کا مل اور اکمل ہیں لیکن ان پر غلبہ کسی ایک کا ہوتا ہے۔ جیسے شیخ عبدالقادر جیلانی رضی اللہ تعالٰی عنہ اور خواجہ معین الدین اجمیری رضی اللہ تعالٰی عنہ بہت بڑ ی علمی شخصیات ہیں۔ لیکن اِن پر غلبہ تصوّف اور روحانیت کا تھا ۔ اِس لئے اِن کا نام ”صو فیا ءکرام “ کی صف میں لکھا جاتا ہے ۔ اِسی طرح محدث ِاَعظم پاکستان مولانا سردار احمد قادری رحمتہ اللہ علیہ ، غزالیٔ زماں سید احمد سعید کا ظمی رحمتہ اللہ علیہ علمی و روحانی اَعتبار سے کامل و اکمل شخصیات ہیں ۔ لیکن اِن پر علم کا غلبہ تھا جس کی بناءپر آ پ کا نام "علماء و محدثین" کی صف میں آتا ہے۔ اسی طرح حضورقبلہ مفسر اعظم پاکستان مدظلہ العالی ہر لحاظ سے کا مل و اکمل ہیں لیکن غلبہ چونکہ علم کا ہے۔ اِس لیئے آ پ کا نام علمی دنیا میں زیادہ مشہور ہے ورنہ آپ سید السالکینبرہان الواصلین ہیں اِن کا یہ روحانی مقام وہی لوگ جانتے ہیں جو اِس میدان کے شاہسوار ہیں۔
عالمِ اسلام کی ایک عظیم ہستی جو اپنی مثال آپ ہےاللہ لکے نیک بندے ہر دور میں موجود رہے ہیں اور تا قیامت رہیں گے۔ جب تک روئے زمین پر کوئی ولی اللہ موجود ہو گا اُس وقت تک قیامت نہ آئے گی۔ اِنہی بُزرگ ہستیوں میں سے ایک ہیں جنہوں نے اپنی زندگی کو درسِ توحید و رسالت کے لئے وقف کردیا ۔ آپ ہر لمحہ اشاعتِ دین میں مصروف رہے اور کلمہ حق کو اپنا نصب العین بنائے رکھا۔ آپ کی سیرت و کردار سے صاف عیاں ہے کہ آپ کی نگاہ میں دنیاوی جاہ و حشمت کی کچھ بھی وُقعت نہ تھی نہ ہے۔ آپ نے مال و زر اور دنیاوی مفادات کے حصول کی طرف کبھی توجہ نہ دی اور ہر د م رضائے محمدِ مصطفی صلی الله علیه و آله و سلم کے حصول میں کوشاں رہے ۔
٭ موجودہ دور کے کثیرالتصانیف اور فاضل جن کا کثرت ِتصانیف و تالیفات میں کوئی مدّ ِمقابل دکھائی نہیں دیتا٭اِن کا شمار اُن میں ہوتا ہے جو بیک وقت کئی محاذوں پر کام کررہے ہیں۔٭درس و تدریس ،وعظ و تقریر کے ساتھ ساتھ وہ محققانہ تحاریر میں بھی یگانہ روز گار ہیں۔ ٭معتدد ضخیم و عظیم کتب کے تراجم اور شارح کے با د شاہ ہیں۔٭صاحب ِعلم اور زہد و تقویٰ میں اپنی مثال آپ ہیں۔٭آپ اہلسنت کے جیّد عالم اور یادگار اسلاف ہیں ۔٭ایامِ طالبِ علمی سے لکھ رہے ہیں اور تصانیف اور تالیف کا فطری ذوق رکھتے ہیں۔ ٭وہ سفرو حضر میں بھی قلم و قرطاس تھامے دکھائی دیتے ہیں ۔٭اِنکی فکرو قلم میں بھی برکت ہے ۔٭اندازِبیاں انتہائی شیریں، مشفقّانہ ،سادہ اور عام فہم ہے مگر عالمانہ جاہ وجلال سے بھر پورہے۔٭آپ انتہائی فقیرصفت طبیعت کے حامل، کمال درجہ سادگی ،تقویٰ ،تصوف اور عشقِ رسول صلی الله علیه و آله و سلم اسے سرشاراور اللہ ربّ العزت کے کامل ولی اور پارسا بزرگ ہیں۔٭ واعظ بھی بے مثال، خطیبِ باکمال،عابد بے ریا،عالم باعمل،صوفی با صفا،سنیوں کے پیشوا اور زہد و تقویٰ سے سرشار۔٭آپ شریعت ،طریقت ،معرفت ،اور تصوّف میں بھی اہم کردار اور خدمت انجام دے رہے ہیں۔ ٭تفسیر واحادیث اور فقہ وغیرہ علوم میں ایک ماہراور کامل اُستاد کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ٭آپ ایک نامور مفسرِاعظم،محدثِ وقت،فقیہ العصر ،مفکرِاسلام ،رئیس التحریر،اِمام المناظرین ،اُستاذالعلماءوالفضلاء،ابوالمفتیان اورقطبِ زماں ہیں۔ ٭وطنِ عزیز ملکِ پاکستان کی وہ عظیم ہستی جن کو غزالئی زماں ،رازی دوراں ،ثانی اعلٰحضرت اوراہلسنت کا عظیم سرمایہ کہا جاتا ہے۔٭میری مرُاد اُن سے مسلک کے پاسبان،اللہ کا احسان ، مفسرِقرآن، سرچشمہ فیضان ، وہ فیضِ بےکران ، فیضان ہی فیضان، نمازی میدان ،علماءکے بھی سلطان، سنیوں کی جان ، اِک عظیم انسان ، ملک کی آن بان ،صاحبِ عرفان، وہ سحر بیان، مسلک کے ترجمان ،عظمت کا اِک نشان،اک غنیمت جان،اللہ کی اِک شان ، سب پہ مہربان،ہاں وہی جن کو "آفتابِ سلسلئہ اُویسیہ" کے نام سے یاد کیا جاتاہے۔ جن کا نامِ نامی اسمِ گرامی شیخ التفسیروالحدیث، اُستاذ العرب والعجم ،ابوالمفتیان ،مناظرِ اسلام، پیر ابوالصالح ، رہبرِ شریعت ، پیرِ طریقت حضرت علامہ مفتی محمد فیض احمداُویسی دامت برکاتہم العالیہ ہے۔
٭جی ہاں یہ وہی ہستی ہیں جن کو چالیس( 40) سال سے ہر سال حرمین شریفین کی حاضری نصیب ہورہی ہے۔٭جو خود بھی حافظِ قرآن اور اولاد بھی حافظِ قرآن ہے۔٭جو خود بھی عالمِ دین اور اولاد بھی علمائے کرام ہیں۔٭جوخود بھی مفتی اور بچے بھی شرعی ودینی مسائل کے رہنماہیں ۔ ٭جوخود بھی سادہ اور بچے بھی سادگی کا نمونہ بنے ہوئے ہیں۔٭جو اُویسی بھی ہیں،قادری بھی ہیں۔٭جو محدثِ اعظم پاکستان مولاناسرداراحمد صاحب علیہ الرحمہ کے شاگردِخاص ہیں۔٭جو آج کے دور میں تصویرِاسلاف ہیں۔٭جو مناظرِاسلام ہیں۔٭جوگستاخوں کے لئے شمشیرِبے نیام ہیں۔٭ جن کو دیکھ کر خدا یاد آجائے۔ ٭جو عشقِ رسول صلی الله علیه و آله و سلم اسے سرشارہیں۔٭جو سینکڑوں علمائے اہلسنت کے دلبرودلدارہیں۔ ٭جن کے نام کے جھنڈے گڑچکے ہیں۔ ٭جنہوں نے اپنا تن،من،دھن سُنّیت کے لئے وقف کردیا۔٭جو امام احمد رضا محدث بریلوی علیہ الرحمہ کی بولی بولتے ہیں۔٭جو حضرت الحاج خواجہ محمد دین سیرانی علیہ الرحمہ (سجادہ نشین دربارِ عالیہ حضرت خواجہ محکم دین سیرانی علیہ الرحمہ ) کے خلیفۂ مجاز اورمُریدِ صادق ہیں۔٭جو حضور مفتی اعظم ہند مولانا مصطفیٰ رضا خاں نوری بریلوی علیہ الرحمہ کے بھی خلیفۂ مجاز اور مُریدِ صادق ہیں۔
ربِ قدیر کی جناب میں دعا ہے کہ "وہ اپنے حبیبِ کریم صلی الله علیه و آله و سلم کے صدقہ و طفیل آپکے علم وعمل میں برکت عطا فرمائے اور عمرِ خضر بخیر و عافیت و سلامتی عطا فرمائے"۔ (ا ٓمین بجاہِ طٰہٰ ویٰس)
آپ اپنی مثال آپ ہیںحضور مفسرِ اعظم پاکستان مدظلہ العالی اِنتہائی فقیر صِفت طبیعت کے حامل، کامل درجہ صاحبِ تقویٰ و تصوّف اور عشقِ رسول صلی الله علیه و آله و سلم سے سرشار اللہ تعالیٰ کے ولی کامل ہیں ۔ جو طریقت و معرفت میں بھی خدماتِ تصوّف پیش کر رہے ہیں۔ تفسیر و حدیث و فقہ و غیرہ علوم میں اُستاذالاساتذہ کی حیثیت سے ممتا ز ہیں۔آپ محدثِ اعظم پاکستان مولانا محمد سردار احمد فیصل آبادی علیہ الرحمہ کے شاگردِ رشید،حضرت خواجہ محمد محکم الدین سیرانی علیہ الرحمہ کے مریدِ صادق ا ور حضور مفتی اعظم ہند مولانا محمد مصطفیٰ رضا خان نوری علیہ الرحمہ المتوفی ۱۴۰۲ ھ بمطابق۱۹۸۱ء کے نامور خلیفہ ہیں۔ پہلے "حا مد آباد ،ضلع رحیم یا ر خا ن" (آپ کے آبائی گاؤں) میں تدریس کا آغا ز فرما یا جہاں تا حال اِشاعتِ دین کا مقدس پروگرام جاری ہے اور بے شمارآ پ کے تلامذہ اِندرونِ ملک و بیرونِ ملک کئی مدارس و جامعات چلا رہے ہیں۔
حضور مفسرِ اعظم پاکستان مدظلہ العالی کے بارے میں ماہرِ رضویا ت، رئیس التحریر، فخرِ اَہلسنّت حضرت علا مہ پروفیسر ڈاکٹر محمد مسعود احمد مظہری نقشبندی مدظلہ العالی (سرپرستِ اعلیٰ اِدارہِ تحقیقات ِامام احمد رضا پاکستان) اِس طرح رقم فرماتے ہیں:
"اِن کی مطبوعہ اور غیر مطبوعہ کتابوں کی فہرست حروفِ تہجی کی تر تیب پر شا ئع کی گئی ہے۔ اِس سلسلے میں مشہور مفکر اور اپنے عہد کے صاحب طرز ِادیب و محقق حضرت علا مہ پروفیسر ڈاکٹر مسعو د احمد کی اس رائے سے میں بھی اتفاق کرتا ہوں کہ حرو ف تہجی کے بجا ئے فن اور مو ضو ع کے اعتبار سے ان کی کتا بو ں کی فہرست اگر مرتب کی جا ئے تو قا رئین کو بھی اپنے پسندیدہ مو ضوع پر کتابو ں کی تلا ش میں آ سانی ہو جائے گی "۔
پر وفیسر علا مہ غلام مصطفی مجددی علیہ الرحمہ (شکرگڑھ) فرما تے ہیں:
"مجھے حضور صلی الله علیه و آله و سلم کی حدیث مبارک یا د آ رہی ہے کہ
"واللہ ما خا ف علیہم ان تشر کو امن بعدی ولکن اخا ف الا تنا فسو افیھا"
ترجمہ: "اللہ ( عزوجل ) کی قسم مجھے یہ خوف نہیں کہ تم میرے بعد مشرک ہو جا ﺅ گے ہا ں یہ خوف ہے کہ تم دنیا میں کھو جا ﺅ گے" ۔
الحمدللہ ! ہم مشرک نہیں مگرمعا ذاللہ عزوجل دنیا دار اور زر پرست ہیں۔ میں ہر صا حب درد کے دل پر دستک دیتا ہوں کہ اگر ہم نے حضرت علا مہ مفتی محمد فیض ا حمد اویسی رضوی قدس سرہ دامت برکا تہم العا لیہ جیسے عظیم لو گوں کی قدر نہ کی تو تا ریخ ہمیں معاف نہ کرے گی۔